اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالی سال 2024-25 کی تیسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر 2024) کے لیے اپنی ادائیگی کے نظام کا جائزہ جاری کیا ہے، جس میں ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں نمایاں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔
اس سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر 2.143 ارب ریٹیل ٹرانزیکشنز ہوئیں، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہیں۔ ان ٹرانزیکشنز کی مجموعی مالیت 154 کھرب روپے رہی، جو 12 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
ڈیجیٹل چینلز نے مجموعی ریٹیل ٹرانزیکشنز کا 88 فیصد حصہ پروسیس کیا، جس میں موبائل بینکنگ ایپس، برانچ لیس بینکنگ والٹس اور ای منی والٹس شامل ہیں۔ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے 1.45 ارب ٹرانزیکشنز ہوئیں، جن کی مالیت 24 کھرب روپے رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 12 فیصد حجم اور 28 فیصد مالیت میں اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
ای کامرس کی ٹرانزیکشنز میں 30 فیصد اضافہ ہوا، جن کی تعداد 152 ملین تک پہنچی اور مالیت 193 ارب روپے رہی۔ ان میں سے 92 فیصد ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل والٹس یا اکاؤنٹس کے ذریعے ہوئیں۔
پوائنٹ آف سیل (POS) ٹرمینلز کی تعداد 151,646 تک پہنچی، جن کے ذریعے 89 ملین اسٹور ٹرانزیکشنز ہوئیں، جن کی مالیت 510 ارب روپے رہی، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 19 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے تحت آپریٹ ہونے والے فوری ادائیگی کے نظام “راست” نے اس سہ ماہی کے دوران 296 ملین ٹرانزیکشنز پروسیس کیں، جن کی مالیت 6.4 کھرب روپے رہی۔ “ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم” (RTGS) کے ذریعے بڑی مالیت کی 8.5 ملین ادائیگیاں کی گئیں، جن کی مالیت 347 کھرب روپے رہی۔
اس رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے ملک میں ڈیجیٹل معیشت کی جانب منتقلی کو اپنی حکمت عملی کا حصہ قرار دیتے ہوئے بینکوں، فن ٹیک کمپنیوں اور ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوششوں کو سراہا ہے۔
اس تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل ادائیگی کے منظرنامے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشت تیزی سے ڈیجیٹلائز ہو رہی ہے، جو مالی شمولیت اور ادائیگیوں کی کارکردگی میں بہتری کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔