جماعتِ اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا ہدایت الرحمٰن کا کمسن بیٹا کراچی میں لاپتا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Maulana Hidayat-ur-Rehman’s son goes missing in Karachi
(Image: Geo News)

کراچی سے تعلق رکھنے والے جماعتِ اسلامی بلوچستان کے امیر اور رکنِ صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کا 13 سالہ بیٹا عبدالباسط پراسرار طور پر لاپتا ہو گیا ہے، اس افسوسناک واقعے کی تصدیق مولانا ہدایت الرحمٰن نے خود سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں کی۔

مولانا کے مطابق ان کا بیٹا عبدالباسط کراچی کے علاقے ملیر میں واقع ایک مدرسے میں زیرِ تعلیم ہے اور وہ شام پانچ بجے کے قریب مدرسے سے نکلا لیکن گھر واپس نہیں پہنچا۔

اس واقعے کے بعد اہلِ خانہ نے فوری طور پر اس کی تلاش شروع کر دی اور شہر بھر میں مختلف مقامات پر چھان بین جاری ہے۔اس معاملے پر پولیس حکام بھی متحرک ہو گئے ہیں۔

ایس ایس پی کورنگی نے مولانا ہدایت الرحمٰن کے سوشل میڈیا پیغام کے بعد ان سے بذریعہ فون رابطہ کیا اور کراچی میں موجود ان کے رشتہ داروں سے بھی معلومات حاصل کیں تاہم تاحال کسی قسم کی باضابطہ ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے مولانا ہدایت الرحمٰن کو ٹیلیفون کیا اور ان سے واقعے کی تفصیلات حاصل کیں۔

وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس ضمن میں سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ سے بھی رابطہ کیا اور بچے کی بازیابی کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا۔

سرفراز بگٹی کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ نے متعلقہ پولیس و دیگر اداروں کو فوری کارروائی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ سندھ حکومت مولانا کے بیٹے کی بازیابی کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے گی۔

مولانا ہدایت الرحمٰن کے بیٹے کی گمشدگی نے سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے، اور عوامی سطح پر بھی اس واقعے پر گہری ہمدردی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

جماعتِ اسلامی کے رہنما اور کارکنان بھی بچے کی جلد بازیابی کے لیے دعاگو ہیں جب کہ سیکورٹی ادارے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے متحرک ہو چکے ہیں۔

Related Posts