جکارتہ: انڈونیشیاء نے چین کے ساتھ متنازعہ سمندری علاقے کے پانیوں پر لڑاکا طیارے تعینات کردئیے ہیں جن میں فائٹر جیٹ اور وارشپس شامل ہیں۔
انڈونیشیاء حکومت کے مطابق انڈونیشیا شمالی چین سے ملحقہ متنازعہ حصے میں موجود اپنے جزیروں کے دفاع کا حق رکھتا ہے، تاہم انڈونیشیا کے اس اقدام سے خطے میں چین اور انڈونیشیاء کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
انڈونیشین حکام کے مطابق چینی بحری جہاز سمندر کے اس حصے سے غیر قانونی طور پر گزرے جو قانونی طور پر انڈونیشیاء کا علاقہ ہے، جس پر یہ اقدام اٹھایا گیا۔
صدرِ انڈونیشیاء جوکووڈولو گزشتہ روز ناتونا نامی جزیرے کے سمندری حصے کے دورے پر گئے جن میں سے زیادہ تر حصے پر چین کا قبضہ ہے جبکہ ویتنام، فلپائن اور ملائشیاء سمیت دیگر ممالک ان کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔
اس حوالے سے انڈونیشیاء کے عسکری حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے 8 بحری جنگی جہاز جبکہ 4 جیٹ فائٹرز صدر کے دورے سے قبل تعینات کردئیے تاکہ سمندری علاقے کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
عسکری حکام کے مطابق جنگی سازو سامان کی تنصیب کے ساتھ ساتھ انڈونیشیاء کی بری، بحری اورفضائیہ سے تعلق رکھنے والے 600 سپاہیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا کہ ایرانی حملے میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا، ہمارے تمام فوجی محفوظ رہے اور کوئی امریکی زخمی نہیں ہوا لیکن فوجی اڈوں کومعمولی نقصان پہنچا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کسی بھی چیز کیلئے تیار ہے، ایران اپنی ایٹمی سرگرمیاں روکے، ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔
مزید پڑھیں: ایران کے حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی صدر