سرینگر: بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کی جانب سے تعینات گورنر کی زیر نگرانی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں عیدالاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
کشمیری میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے احکامات پر کیا گیا جس کے تحت دونوں اہم مذہبی مقامات پر عید کی نماز پر پابندی عائد کر دی گئی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک مسلسل کشمیری مسلمانوں کو جامع مسجد اور عیدگاہ میں نماز عید کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما میرواعظ عمر فاروق نے اس فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پیغام میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ عیدگاہ میں نماز عید کی اجازت نہیں دی گئی، جامع مسجد کو سیل کر دیا گیا اور یہ صورتحال پچھلے سات سالوں سے مسلسل جاری ہے۔ مجھے بھی گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:”ایک مسلم اکثریتی خطے میں مسلمانوں کو ان کے سب سے اہم مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم کرنا انتہائی شرمناک ہے، اور یہ ان حکمرانوں کے لیے باعث ندامت ہونا چاہیے۔”
ادھر انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی اس اقدام پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے مذہبی امور میں صریح مداخلت قرار دیا۔