کراچی کی نادرن بائی پاس پر واقع مویشی منڈی میں 19 اپریل سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد قربانی کے جانور فروخت ہو چکے ہیں۔
مویشی منڈی انتظامیہ کے مطابق اب گاڑیوں کے لیے داخلی فیس ختم کر دی گئی ہے جو پہلے 3250 روپے وصول کی جا رہی تھی۔
تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سال کراچی کے شہریوں نے توقع کے مطابق جانور نہیں خریدے جس کی وجہ سے ان کے بنیادی اخراجات بھی پورے نہیں ہو پا رہے۔
دوسری جانب شہریوں نے شکایت کی ہے کہ جن جانوروں کی اصل قیمت 3 لاکھ روپے ہونی چاہیے، وہ 6 لاکھ روپے میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ اس سال جانور خریداروں سے زیادہ ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق 19 اپریل سے اب تک 150000 سے زائد جانور فروخت کیے جا چکے ہیں، جب کہ اس دوران 19000 سے زائد ٹرالر اور ٹرک منڈی میں داخل ہو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان سے گوشت کی برآمدات میں اضافے کے باعث جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کا اثر عیدالاضحی کی قربانی پر بھی پڑا ہے۔
گزشتہ سال ایک چھوٹا بیل یا گائے ایک لاکھ روپے سے کم میں دستیاب تھی جبکہ اس سال کمزور اور دبلی گایوں کی قیمت بھی دو لاکھ روپے سے اوپر پہنچ چکی ہے۔
سپر ہائی وے مویشی منڈی میں درمیانے سائز کے بیل یا گائے کی اوسط قیمت تقریباً 94 فیصد اضافے کے بعد 3 لاکھ 30 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔
یہ جانور زیادہ تر پنجاب اور سندھ کے بڑے مویشی بازاروں سے لائے جاتے ہیں۔ درمیانے درجے کے بیوپاری جب جانور کراچی یا لاہور جیسے بڑے شہروں میں لاتے ہیں تو انہیں ایندھن، ٹیکسز، روشنی، سیکورٹی، اور دیگر سہولیات پر بھاری اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں، جو قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔