عید قریب آتے ہی مویشی منڈی میں خریداروں کا رش بڑھ گیا، کن جانوروں میں دلچسپی زیادہ؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو اے آر وائی

کراچی کے ناردرن بائی پاس پر واقع ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں ہفتہ کے روز خریداروں کا زبردست ہجوم دیکھنے میں آیا، جہاں شہری بڑی تعداد میں عید الاضحیٰ سے قبل قربانی کے جانور خریدنے پہنچے۔

عام تعطیل ہونے کے باعث اتوار کے روز بھی منڈی میں مزید بڑے ہجوم کی توقع ہے، جہاں پہلے ہی گہما گہمی بڑھ گئی ہے۔

عید قریب آنے کے ساتھ ہی روزانہ سینکڑوں جانور فروخت ہو کر شہر کے مختلف علاقوں میں منتقل کیے جا رہے ہیں۔ منڈی ایک سرگرم مرکز بن چکی ہے جہاں خاندانوں کی بڑی تعداد اپنے قربانی کے جانور منتخب کرنے کے لیے آرہی ہے۔

خریداروں نے اس سال منڈی کے بہتر انتظامات اور سہولیات کو سراہا ہے، جبکہ بیوپاریوں نے بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال کا تجربہ گزشتہ برسوں کی نسبت زیادہ منظم اور سہل رہا ہے۔

واضح رہے کہ منڈی 19 اپریل سے فعال ہے اور تب سے بڑے پیمانے پر خرید و فروخت جاری ہے، مختلف علاقوں سے مویشی مسلسل ٹرکوں اور ٹرالروں کے ذریعے منڈی پہنچ رہے ہیں۔

منڈی کے منتظم شاہاب علی کے مطابق اس بار مختلف نسلوں کے جانوروں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، جن میں لاری، کوہِ مری، تھر، چولستان اور دیگر علاقوں سے آئے خوبصورت اونٹ نمایاں ہیں۔

اسی طرح گلابی، سندھی، ٹپری، راجنپوری اور ناچی (ناچنے والے) نسلوں کی بکریاں بھی خریداروں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

ان کے مطابق بھیڑوں میں کاجلا، پہاڑی اور کھرے ڈمبے خاص طور پر پسند کیے جا رہے ہیں، جبکہ گائے اور بیل کی اقسام میں آسٹریلوی بیل، ساہیوال، چولستانی، سبی، سندھی آبلیک، چینہ، براہمن اور سلاجار شامل ہیں۔

منڈی میں جانوروں کی قیمتیں ایک لاکھ روپے سے شروع ہوتی ہیں، جس سے مختلف بجٹ کے خریداروں کو سہولت حاصل ہوتی ہے۔

منڈی کے ہر بلاک کو روزانہ 30 لیٹر مفت پانی فراہم کیا جاتا ہے، جبکہ بیوپاریوں کو 24 گھنٹے بجلی، پانی اور سیکیورٹی جیسی سہولیات دی جا رہی ہیں جو انٹری فیس کے ذریعے ممکن ہوئی ہیں۔

منتظم کے مطابق شدید گرمی کے باوجود بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے ہیوی ڈیوٹی جنریٹرز نصب کیے گئے ہیں۔ شدید موسم کے باوجود خریداروں کا جوش برقرار ہے اور خاندان بھرپور انداز میں خریداری میں مصروف ہیں۔

شاہاب علی نے مزید بتایا کہ منڈی میں آن سائٹ اے ٹی ایمز اور موبائل بینکنگ کی سہولت بھی موجود ہے، جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار 4K چورنگی سے گو پیٹرول پمپ اور گلشنِ معمار تک کے داخلی راستوں پر تعینات ہیں تاکہ سیکیورٹی کا مکمل انتظام یقینی بنایا جا سکے۔

Related Posts