اسرائیلی کے عبرانی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج میں ذہنی صحت کا بحران شدید ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں خودکشیاں بڑھ رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگِ غزہ کے آغاز (اکتوبر2023) سے لے کر سال2024ءکے آخر تک35اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی ہے، جبکہ اسرائیلی فوج2025ءمیں ہونے والی خودکشیوں کی تعداد ظاہر کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
کئی فوجیوں کو خودکشی کے بعد بغیر کسی فوجی اعزاز یا عوامی اعلان کے دفن کر دیا گیا۔ 35 فوجیوں کی خودکشی کا اعتراف خود اسرائیلی فوج کرچکی ہے جبکہ اخبار نے اپنے ذرائع سے رواں برس اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرنے والے7اہلکاروں کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔ جس سے مجموعی تعداد42بنتی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ جنگ سے قبل ایک سال کے دوران صرف14فوجیوں نے خودکشی کی تھی۔ تاہم غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوجیوں کی نفسیاتی حالت نہایت دگرگوں ہوچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق9,000سے زائد فوجیوں کا غزہ جنگ کے آغاز سے نفسیاتی علاج چل رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ فوج نے افرادی قوت کی قلت کے باعث ذہنی بیماریوں کے شکار فوجیوں کو بھی ریزرو فورس میں شامل کر لیا ہے، کیونکہ اس کے بغیر فوجیوں کی شدید قلت کا تدارک ممکن نہیں ہے۔
اخبار نے سپاہیوں کی گواہی بھی رپورٹ میں شامل کی ہے۔ ایک سپاہی کا کہنا ہے کہ افسران نفسیاتی طور پر نیم پاگل اہلکاروں کو چھٹی پر یا علاج کے لیے بھیجنے کے بجائے محاذ پر بھیج دیتے ہیں۔
یہ رپورٹ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ کی جنگ کے دوران شدید نفسیاتی دباؤ، اخلاقی بحران اور افرادی قوت کی شدید کمی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
خودکشیوں کی پردہ پوشی اور ذہنی بیماروں کو زبردستی محاذ پر بھیجنا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک گہرے اندرونی بحران کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔