حماس کے ایک سینئر رہنما نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ براہِ راست اور پیش رفت کی حامل بات چیت جاری ہے۔ حماس رہنما کے مطابق یہ مذاکرات کئی دنوں سے جاری ہیں اور ان میں انسانی امداد کی فراہمی اور ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے پر بات ہو رہی ہے۔
ادھر ایک اعلیٰ فلسطینی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس اور امریکی انتظامیہ کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے۔ اسی سلسلے میں، ویب سائٹ Axiosنے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی، اسٹیفن وٹکوف اسرائیل، قطر اور مصر سے بات چیت کر رہے ہیں اور ان ممالک کے ذریعے حماس سے بھی، تاکہ قیدیوں کی رہائی اور وسیع تر امن معاہدے تک پہنچا جا سکے۔
ادھر اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو آج ایک اہم سیکورٹی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں، جس میں غزہ میں قیدیوں کی رہائی یا دوبارہ جنگ شروع کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ مزید برآں اسرائیلی اخبار معاریف نے رپورٹ کیا ہے کہ کابینہ کی سیکورٹی کمیٹی آج شام ساڑھے چھ بجے مقامی وقت کے مطابق اجلاس کرے گی، یہ اجلاس امریکی صدر کی مشرق وسطیٰ آمد سے پہلے ہو رہا ہے اور اس کا مقصد جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کا جائزہ لینا ہے۔
امریکی دباؤ
کچھ عرصہ قبل، امریکی ایلچی اسٹیفن وٹکوف نے امید ظاہر کی تھی کہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں میں پیش رفت ہو سکتی ہے یا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرقِ وسطیٰ آمد سے قبل یا دوران۔ اس کے علاوہ اسرائیلی اخبار ہارٹز نے چند دن قبل ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل پر شدید دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کرے۔ یہ دباؤ صدر ٹرمپ کے مئی کے وسط میں متوقع دورے کے تناظر میں بڑھایا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکیوں نے اسرائیل کو واضح طور پر بتایا ہے کہ اگر وہ امن معاہدے کی طرف پیش رفت نہیں کرتا، تو وہ خود کو عالمی سطح پر تنہا پائے گا۔ اخبار نے مزید بتایا کہ امریکی ایلچی وٹکوف نے حالیہ دنوں میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس دوران، وٹکوف نے کہا کہ جنگی دباؤ سے ان کے بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جنگ جاری رہی تو اسرائیل کو اس کی سب سے زیادہ قیمت چکانا پڑے گی۔ اخبار کا کہنا ہے کہ وٹکوف کی اسرائیلی حکومت پر تنقید جان بوجھ کر ان کی اجازت سے میڈیا کو لیک کی گئی۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو میں کشیدگی:
یہ تمام پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے رابطے منقطع کر دیئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ٹرمپ کے قریبی حلقے سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو انہیں دھوکہ دینے یا چالاکی سے قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو کے رپورٹر یانی کوزین کے مطابق، صدر ٹرمپ کے مشیروں نے انہیں آگاہ کیا کہ نیتن یاہو ان سے “چالاکی سے کھیل” رہے ہیں، جس کے بعد ٹرمپ نے غصہ ہوکر رابطہ منقطع کر دیا۔اگرچہ حالات بعد میں بدل سکتے ہیں، مگر فی الحال یہ کشیدگی برقرار ہے۔
اسی تناظر میں، اخبار “اسرائیل ہیوم” نے صدر ٹرمپ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ وہ نیتن یاہو سے مایوس ہیں اور اب مشرقِ وسطیٰ میں خود قدم اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں، نیتن یاہو کو بائی پاس کرتے ہوئے۔