نفرت میں بجھی مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کیخلاف ایک اور آبی جارحیت کی گئی ہے، دریائے جہلم کے بعد بھارت نے اب دریائے چناب میں اچانک پانی چھوڑ دیا۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھارت نے 24 گھنٹے پانی بند رکھنے کے بعد اچانک دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا۔ چند گھنٹوں پہلے خشک ہوتے دریا میں پانی 28 ہزار کیوسک تک جا پہنچا جس کے باعث منگل کی رات پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ مقامی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
بھارت نے 24 گھنٹے تک پانی کی بندش کے بعد اچانک دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا، جس کے باعث ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ چند گھنٹے قبل خشک نظر آنے والا دریا اب 28 ہزار کیوسک تک بھر چکا ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی کا یہ اچانک اخراج خطرناک صورتحال پیدا کر سکتا ہے اور آج رات پانی کی سطح میں مزید بلند ہونے کا خدشہ ہے۔ مقامی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کا غیر متوقع اقدام نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ پاکستان کے لیے سیلابی خطرات بھی بڑھا دیتا ہے۔
دوسری جانب ارسا نے بھی دریائے چناب کی صورت حال پر کڑی نظر رکھنے اور پانی کی آمد و اخراج کے ڈیٹا کو مسلسل مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ممکنہ خطرات سے بروقت نمٹا جا سکے۔
واضح رہے کہ پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک نیا اور خطرناک قدم اٹھایا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف بہنے والا پانی روک دیا گیا ہے، جبکہ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت جہلم پر واقع کشن گنگا ڈیم پر بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پن بجلی منصوبوں کے ذخائر میں اضافہ شروع کر دیا ہے۔
بھارتی حکام نے بگلیہار ڈیم کو پہلے مکمل خالی کیا، اس کے بعد اس کے گیٹ بند کردیئے اور اب ڈیم سے پانی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک یہ مکمل طور پر بھر نہیں جاتا۔