برطانیہ نے فیس بک کو بچوں کے جنسی استحصال کا ذمہ دار قرار دے دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے کہا ہے کہ فیس بک نے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن متعارف کروا کر بچوں کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال کی رپورٹنگ میں ڈرامائی کمی کے بعد فیس بک بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

پیر کو جاری کیے جانے والے سرکاری اعداد و شمار ظاہر کریں گے کہ فیس بک نے 2023 کے مقابلے میں 2024 میں اپنے پلیٹ فارم پر بچوں کے جنسی استحصال کے 6.9 ملین کم واقعات رپورٹ کیے جوکہ 18 ملین سے 11.1 ملین تک 40 فیصد کمی ہے۔

نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ڈائریکٹرز نے رپورٹس میں تیزی سے کمی کے لیے مارک زکربرگ کے فیس بک پر رابطے کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن متعارف کروانے کے فیصلے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ایجنسی کے ڈائریکٹر برائے خطرات، الیکس مرے نے کہا کہ فیس بک پر رپورٹنگ میں یہ کمی دیگر بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کے برخلاف ہے، جہاں رپورٹنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کے مطابق، فیس بک پر پیغامات کے مکمل خفیہ ہونے سے غیرقانونی سرگرمیوں کی نگرانی اور شواہد جمع کرنا نا ممکن ہوگیا ہے جس سے بچوں کی حفاظت، مجرموں کی گرفتاری اور تحقیقات سب متاثر ہو رہے ہیں۔

مرے کا کہنا تھا کہ “بغیر کسی سنجیدہ غور کے بڑے ٹیکنالوجی اداروں کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا نفاذ صارفین کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔” ان کے مطابق فیس بک پر رپورٹنگ میں کمی سے بچے کم محفوظ ہوگئے ہیں۔

کامنز کلچر کمیٹی کے رکن پال وا نے کہا کہ فیس بک جیسی کمپنیوں کو ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں اور پولیس کے تحفظات کی ضمانت کے بغیر خفیہ کاری متعارف کرانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

Related Posts