بھارت نے آبی جارحیت کرتے ہوئے دریائے چناب کا بہاؤ روک دیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، مودی حکومت نے دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی ہے،ہیڈ مرالہ پوائنٹ پر پانی کی سطح 4 ہزار 300 کیوسک تک گر گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کے اقدام کے باعث دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ مسلسل کم ہو رہا ہے۔ ہیڈ مرالہ پوائنٹ پر پانی کی سطح 4 ہزار 300 کیوسک تک گر گئی ہے جب کہ دو روز قبل یہ 87 ہزار کیوسک تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مقام پر عام طور پر 25000 سے 30000 کیوسک پانی کا بہاؤ ہوتا ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر ڈیموں کا پانی روکنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے دریائے جہلم میں بھی پانی کی آمد میں کمی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کے یکطرفہ اعلان کے بعد دریائے راوی میں پانی کے بہنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں۔

بھارت نے 2001 میں دریائے راوی پر تین ڈیم بنائے جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا۔ اس کے بعد سے، راوی صرف مون سون کے موسم میں کچھ بہاؤ دکھاتا ہے، جبکہ باقی سال، خاص طور پر دسمبر سے مارچ تک، اس کا بہاؤ تقریباً بند ہو جاتا ہے۔

ہلگام واقعے کے بعد، بھارت نے الزام تراشی اور اشتعال انگیزی میں مصروف، پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور سفارتی عملے کو بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی۔ مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف کئی جارحانہ فیصلے کیے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز انڈس واٹر کمیشن  نے بھارت کی جانب سے سند طاس معاہدے (Indus Waters Treaty, IWT) کی خلاف ورزی کی تفصیلات وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہیں۔

انڈس واٹر کمیشن کی جانن سے حکومت کو بھجوائی گئی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بھارت 3 ڈیموں کی تعمیر کر کے عملی طور پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت نے 2005 میں بگلیہار ڈیم، 2010 میں کشن گنگا ڈیم اور 2016 میں رتلے ڈیم تعمیر پر سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کیا۔

Related Posts