حکومت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی مفصل رپورٹ موصول ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

indus Waters Treaty in Peril
(فوٹو؛ فائل)

بھارت کی جانب سے سند طاس معاہدے (Indus Waters Treaty, IWT) کی خلاف ورزی کی تفصیلات وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہیں۔

انڈس واٹر کمیشن کی جانب سے حکومت کو بھجوائی گئی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بھارت 3 ڈیموں کی تعمیر کرکے عملی طور پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت نے 2005 میں بگلیہار ڈیم، 2010 میں کشن گنگا ڈیم اور 2016 میں رتلے ڈیم تعمیر پر سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کیا۔

کہنا ہے کہ

ذرائع انڈس کمیشن کے مطابق محکمانہ قانونی مشاورت کا عمل مکمل ہو گیا، آئندہ کا فیصلہ حکومت کرے گی، عالمی ثالثی قوانین کے مطابق یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معطلی ممکن نہیں ہے۔

بھارت کی جانب سے معاہدے میں تبدیلی کی کوششیں

پہلا نوٹس (جنوری 2023): بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی کے لیے پہلا رسمی نوٹس پاکستان کو بھیجا، جس میں کہا گیا کہ معاہدے کی شرائط موجودہ جغرافیائی، ماحولیاتی اور سکیورٹی حالات کے مطابق نہیں ہیں۔

دوسرا نوٹس (اگست 2024): بھارت نے دوسرا نوٹس بھیجا، جس میں کہا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافہ اور سرحد پار دہشت گردی جیسے عوامل کی وجہ سے معاہدے کی شرائط پر نظرثانی ضروری ہے۔

سندھ طاس معاہدے کی معطلی (اپریل 2025): بھارت نے 22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے پاہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا۔

Related Posts