اسرائیلی نشریاتی ادارے “کان” کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے پیر کے روز ایسی مشقیں کیں جن میں اسرائیلی فضائی اڈوں پر ایرانی میزائل حملے کا بناوٹی منظر تیار کیا گیا۔ یہ مشقیں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کی گئیں۔
ان مشقوں کا اعلان اس وقت کیا گیا جب امریکہ اور ایران جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی اخبار ” ٹائمز آف اسرائیل” کے مطابق ان مشقوں کا مقصد مذاکرات ناکام ہونے پر جنم لینے والی صورت حال کے لیے تیاری کرنا ہے، جو ممکنہ طور پر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی شکل میں ہوسکتی ہے۔
العربیہ کے مطابق اسرائیلی حکام گذشتہ ہفتے “نیویارک ٹائمز” کی ایک رپورٹ پر حیران رہ گئے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی ایک مشترکہ منصوبہ بندی موجود تھی، لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے روک دیا تھا۔ اسرائیل میں اس انکشاف کو امریکی دباؤ کی حکمتِ عملی سمجھا گیا، تاکہ ایران کو جوہری معاہدے کی طرف دھکیلا جا سکے۔
ہفتے کے روز اٹلی کے شہر روم میں عمانی سفارت خانے میں مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، جس کی صدارت امریکی ایلچی اسٹیو ویٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی۔ عُمان نے بات چیت میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔
مذاکرات کے بعد عمان نے تصدیق کی کہ دونوں فریق ایک “منصفانہ، پائے دار اور لازمی معاہدے” کی جانب بڑھنے پر متفق ہو گئے ہیں، جو ایران کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھے گا تاہم پر امن جوہری صلاحیت برقرار رکھے گا۔
ان مذاکرات کے حوالے سے پیر کے روز امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ “ہم نے ایران کے بارے میں درحقیقت بہت اچھے اجلاس کیے ہیں”۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگلا قدم کیا ہو گا، تو انہوں نے جواب دیا “اگلے مرحلے کے لیے ہمیں تھوڑا وقت درکار ہے”۔
خبری ویب سائٹ “ولا” کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان جلد ایک فون کال متوقع ہو گی۔ رپورٹ کے مطابق، دونوں رہنما اس رابطے میں غزہ میں قیدیوں کے مسئلے کے علاوہ امریکہ اور ایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات پر بھی بات کریں گے۔ یہ دونوں سربراہان کے درمیان دو ہفتے قبل وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد پہلا رابطہ ہو گا۔
ادھر روسی صدر ولادی میر پوتین نے پیر کے روز ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت ایران کے ساتھ ایک تزویراتی شراکت داری کے معاہدے کی توثیق کی گئی ہے۔ یہ بات روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی “ریا” نے بتائی۔ پوتین نے جنوری میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ بیس سالہ شراکت داری کا معاہدہ کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل میں مقرر نئے امریکی سفیر مائیک ہاکبی نے اسرائیلی صدر آئزک ہرتزوگ کو اپنی اسناد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران … اسرائیل اور امریکہ دونوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “ایران کی خواہش ہمیشہ یہی رہی ہے کہ اسرائیل ابتدا ہو، اور پھر امریکہ کی تباہی کی باری آئے۔ دوسرے لفظوں میں، اسرائیل تو بھوک بڑھائے اور امریکہ اصل کھانا ہو”۔
صدر ہرتزوگ نے ہاکبی کی اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ تہران “اپنے انتہا پسند وژن کے تحت علاقائی غلبے اور عدم استحکام کے لیے کوشاں ہے … وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے اور اسرائیل کی تباہی کی بات کھلم کھلا کرتا ہے”۔