بھارتی اداکار وہدایتکار منوج کمار ممبئی میں انتقال کرگئے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Famous Indian actor Manoj Kumar passes away
Filmibeat

بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار اور ہدایتکار منوج کمار 87 برس کی عمر میں جمعہ کے روز ممبئی میں انتقال کرگئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انہیں دل کا دورہ پڑنے کے بعد کارڈیوجینک شاک کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے۔

منوج کمار، جن کا اصل نام ہری کرشن گوسوامی تھا، نے 1957 میں فلم فیشن برانڈ سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ ابتدائی طور پر سہارا (1958)، چاند (1959) اور ہنی مون (1960) جیسی فلموں میں کام کیا لیکن 1961 میں فلم کانچ کی گڑیا میں مرکزی کردار حاصل کیا۔

1962 میں ریلیز ہونے والی فلم ہریالی اور راستہ سے انہیں شہرت ملی جس کے بعد انہوں نے وہ کون تھی؟ (1964)، شہید (1965)، روٹی کپڑا اور مکان (1974)،پکار (1967) سمیت کئی کامیاب فلموں میں کام کیا۔انہیں کرانتی سے بے پناہ شہرت ملی۔

مرحوم اپنے پس ماندگان میں اہلیہ ششی اور دو بیٹے، کنال اور وشنل، چھوڑ گئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ اور مداحوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا گیا ہے۔

فلمی دنیا ان کے انتقال پر سوگوار ہے، اور کئی اداکاروں اور ہدایتکاروں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

معروف اداکار اکشے کمار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان کی ایک پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، “میں نے ان سے سیکھا کہ ہمارے ملک سے محبت اور فخر کا جذبہ سب سے بڑا ہوتا ہے اور اگر ہم فنکار اس جذبے کا اظہار نہ کریں تو کون کرے گا؟ وہ ایک شاندار شخصیت اور ہماری انڈسٹری کے عظیم ترین اثاثوں میں سے ایک تھے۔”

اجے دیوگن نے ان کی فلم کا ایک سین شیئر کرتے ہوئے لکھا، “منوج کمار جی صرف ایک فلمی آئیکون نہیں تھے، وہ میری فیملی کی کہانی میں بھی ایک سنگ میل تھے۔

انہوں نے میرے والد ویرو دیوگن کو فلم روٹی کپڑا اور مکان میں بطور ایکشن ڈائریکٹر پہلا موقع دیا اور پھر ان کا ساتھ فلم کرانتی تک جاری رہا۔ ان کی فلمیں پکار، پورب اور پچھم، شور، کرانتی محض فلمیں نہیں بلکہ قومی جذبات کی عکاس تھیں۔

ان کی حب الوطنی، کہانی سنانے کا منفرد انداز اور تخلیقی صلاحیتیں ایک ایسی میراث چھوڑ گئیں جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ہندوستانی سینما آج اپنے ’بھارت کمار‘ کو الوداع کہہ رہا ہے۔ منوج جی، آپ کی وراثت ہمیشہ زندہ رہے گی۔ اوم شانتی۔

Related Posts