کراچی کی مقامی عدالت نے جمعہ کے روز صحافی وحید مراد کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ انہیں بلوچستان سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے کے الزام میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے پراسیکیوٹر سے شواہد کے بارے میں استفسار کیا۔
وحید مراد کی وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے محض بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رہنما اختر مینگل کے الفاظ نقل کیے تھے اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔
دوسری جانب پراسیکیوٹر کا موقف تھا کہ مذکورہ پوسٹ میں “بلوچ نسل کشی” سے متعلق ریمارکس شامل تھے اور اسے ایک کالعدم تنظیم سے جوڑا جا رہا تھا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے 50ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض وحید مراد کی ضمانت منظور کر لی۔
دو روز قبل انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔
پچھلی سماعت کے دوران صحافی وحید مراد نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس نے زبردستی ان کے گھر میں گھس کر انہیں گرفتار کیا۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کی کینیڈا سے علاج کے لیے آئی ہوئی بیمار ساس پر بھی چھاپے کے دوران تشدد کیا گیا۔