پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ملک کے اوسط کسٹم ٹیرف کو پانچ سال میں 6 فیصد تک کم کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، حتمی معاہدے کے بعد ملک میں گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔
یہ فیصلہ مقامی معیشت کو بین الاقوامی مسابقت کے لیے کھولنے کے لیے کیا گیا ہے جس سے پاکستان کا ٹیرف جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہو جائے گا۔ فی الحال، یہ شرح 10اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
اس پالیسی سے مقامی آٹو انڈسٹری پر نمایاں اثر پڑے گا کیونکہ درآمدات اور دیگر متعلقہ اخراجات میں کمی کے نتیجے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔ یہ کمی رواں سال جولائی سے شروع ہو جائے گی۔
یہ کمی نیشنل ٹیرف پالیسی اور آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی کے تحت کی جائے گی۔ ٹیرف میں یہ کمی 2025 سے لاگو ہو گی اور 2030 تک ہدف شدہ 6 فیصد شرح حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
آٹو انڈسٹری کے علاوہ دیگر سیکٹرز کے لیے اوسط ٹیرف 7اعشاریہ 4 فیصد پر برقرار رکھا جائے گا جو پہلے 7اعشاریہ 1 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔
اضافی ڈیوٹیز اور دیگر محصولات میں بڑی تبدیلیاں
تمام اضافی کسٹم ڈیوٹیز مکمل طور پر ختم کر دی جائیں گی۔ریگولیٹری ڈیوٹیز میں 80 فیصد کمی کی جائے گی۔کچھ مراعات، جو پہلے کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت دی جا رہی تھیں، ختم کر دی جائیں گی۔
مخصوص اشیاء پر 7 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی اور صفر ٹیرف کیٹیگری پر 2 فیصد ڈیوٹی کو بھی رواں سال جولائی سے ختم کر دیا جائے گا۔
آٹو انڈسٹری کے لیے بڑی مراعات
2030 تک گاڑیوں پر تمام اضافی کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹیز ختم کر دی جائیں گی۔درآمدی گاڑیوں پر زیادہ سے زیادہ ٹیرف 20 فیصد تک محدود کر دیا جائے گا۔
پہلے سال میں گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 55 سے 90 فیصد تک کمی کی جائے گی، اور مستقبل میں مزید کمی متوقع ہے۔نیا 6 فیصد کسٹم ڈیوٹی سلیب متعارف کرایا جائے گاجبکہ دیگر سلیب پر بھی مرحلہ وار ڈیوٹیز کم کی جائیں گی۔
یہ تمام اقدامات آئندہ 2025-26 کے بجٹ میں مکمل طور پر نافذ کیے جائیں گے۔ حکومت جون کے آخر تک نئی ٹیرف پالیسی کو وفاقی کابینہ سے منظور کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔