مدینہ منورہ ہر سال لاکھوں زائرین کی میزبانی کرتا ہے، جو حج اور عمرہ کے سلسلے میں یہاں آتے ہیں۔ یہ شہر اسلام کا پہلا دارالخلافہ تھا اور مکہ مکرمہ کے بعد دوسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔
یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر کردہ مسجد نبوی واقع ہے، جو سنہ 622 میں تعمیر ہوئی اور آج بھی دنیا کی سب سے بڑی مساجد میں شمار کی جاتی ہے۔ اسلام کی آمد سے قبل مدینہ کا نام یثرب تھا، جو اپنی تجارتی اور جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے مشہور تھا۔ یہاں پہاڑ، میدان، نخلستان اور سونے، چاندی و تانبے کی کانیں موجود تھیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے سعودی سیاحتی ویب سائٹ “وزٹ سعودی” کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی حکام کے مطابق مسلمان اور غیر ملکی بلا روک ٹوک مدینہ کے سیاحتی مقامات کا دورہ کر سکتے ہیں۔ ان اہم مقامات میں جبل احد، جبل ذباب، جبل الرماہ (آرچرز ہِل) اور جبل نور شامل ہیں، جو مذہبی و تاریخی اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ مدینہ میں کئی میوزیم بھی موجود ہیں، جہاں شہر کی تاریخ کو محفوظ کیا گیا ہے۔
مدینہ منورہ کے بعض مقدس مقامات درج ذیل ہیں:
مسجد قبا
تصویر گیٹی
یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی۔ مسجد نبوی سے صرف ساڑھے تین کلومیٹر دور واقع یہ مسجد منفرد فنِ تعمیر اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے چار مینار ہیں، جن میں سے پہلے مینار کی تعمیر حضرت عمر بن عبدالعزیز سے منسوب کی جاتی ہے۔
بہت سے لوگ اس کی منفرد فنِ تعمیر اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے اس کا دورہ کرتے ہیں۔ سفید گنبد کے ساتھ اس کے 47 میٹر اونچے چار مینار ہیں جن میں سے پہلے مینار کی تعمیر کو حضرت عمر ابن عبدالعزیز سے منسوب کیا جاتا ہے۔
حجاز ریلوے
تصویر گیٹی
1900 میں تعمیر کی گئی حجاز ریلوے دمشق کو مدینہ سے ملاتی تھی۔ اس کا آپریشن 1908 میں شروع ہوا اور 1916 تک جاری رہا، جب یہ پہلی عالمی جنگ کے دوران نقصان کا شکار ہوگئی۔ اس ریلوے کے قریب العُلا کے تاریخی تجارتی مقامات بھی قابل دید ہیں۔
تصویر گیٹی امیجز
حجاز ریلوے سٹیشن کے قریب مدائن صالح یا الحجر قلعہ سعودی عرب کا یہ مقام یونیسکو کی عالمی آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل ہے جہاں پہلی صدی کے دوران سلطنت نبطی کی باقیات پائی جاتی ہیں۔
محل حضرت عروہ بن الزبیر
تصویر وزٹ سعودی
یہ محل اسلامی دور کے ابتدائی نشانات میں شامل ہے، جو مسجد نبوی سے صرف ساڑھے تین کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس میں قدیم طرز کے کمرے، باورچی خانہ اور پانی کا کنواں موجود ہے، جہاں سے مکہ سے آنے والے مسافر پانی پیا کرتے تھے۔
مسجد قبلتين
تصویر ایس پی اے
یہ مسجد مدینہ کے علاقے بنو سلمہ میں واقع ہے اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں نماز کے دوران تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے یہاں نماز کے دوران اپنا رخ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف موڑ لیا تھا، اسی وجہ سے اسے “دو قبلوں والی مسجد” کہا جاتا ہے۔
البنت ڈیم اور خیبر
تصویر وزٹ سعودی
یہ ڈیم 3000 سال پرانا ہے اور شیبہ دور میں تعمیر ہوا تھا۔ اس کا طرزِ تعمیر یمن کے ماریب ڈیم سے مشابہت رکھتا ہے۔ یہ ڈیم 50 میٹر اونچا، 250 میٹر لمبا اور 10 میٹر چوڑا ہے۔
ڈیم کی طرف جانے والی سڑک پکی ہے جس سے گاڑیوں تک رسائی آسان ہے۔
مسجدِ علی
تصویر وزٹ سعودی
یہ مسجد فتح کے علاقے میں واقع ہے اور مدینہ آنے والے زائرین کے لیے ایک اہم مقام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں نماز عید ادا کی تھی، اور بعد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی اسی مقام پر نماز پڑھی۔
جنت البقیع
تصویر گیٹی امیجز
یہ مدینہ کا سب سے قدیم اسلامی قبرستان ہے، جہاں صحابہ کرام، اہل بیت اور کئی دیگر اہم اسلامی شخصیات مدفون ہیں۔ یہ قبرستان مسجد نبوی کے مشرق میں واقع ہے اور یہاں ہر سال لاکھوں زائرین فاتحہ خوانی کے لیے آتے ہیں۔
مدینہ منورہ نہ صرف ایک روحانی مرکز ہے بلکہ اسلامی تاریخ اور ثقافت کے کئی نشانات کو بھی اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔ جدید ترقی کے باوجود، اس شہر کی قدیم یادگاریں آج بھی زائرین کے لیے عقیدت اور حیرت کا باعث ہیں۔