نیویارک کی معروف کولمبیا یونیورسٹی میں ماسٹرز پروگرام میں داخلہ حاصل کرنے والی پاکستانی نژاد امریکی طالبہ عمارہ خان نے فلسطینی حامی طلبہ کے خلاف کریک ڈاؤن پر احتجاجاً یونیورسٹی میں داخلے کی پیشکش مسترد کر دی۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی غزہ جنگ کے بعد اسرائیل اور فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کا مرکز بن گئی تھی، جہاں فلسطینی حامی طلبہ پر پابندیاں عائد کی گئیں اور کیمپس گروپس کو معطل کر دیا گیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے ان اقدامات کو “کیمپس کی حفاظت اور ہراسانی کو روکنے” کی کوشش قرار دیا، مگر طلبہ اور سماجی کارکنوں نے اسے آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دیا۔
عمارہ خان نے 10 مارچ کو یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر اپنے داخلے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے تعلیمی ادارے میں نہیں پڑھ سکتیں جو تعلیمی آزادی اور طلبہ کے حقوق کی حفاظت میں ناکام ہو۔ ان کے والد عمیر خان نے بھی بیٹی کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا، “یہ ایک مشکل لیکن قابل فخر فیصلہ تھا۔”
عمارہ نے اپنے خط میں لکھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے مساوی اور جامع تعلیمی ماحول فراہم کرنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن حالیہ اقدامات اس وعدے کے برعکس ہیں۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے اور کئی لوگ عمارہ خان کے اس اقدام کو جرات مندانہ اور اصولی مؤقف قرار دے رہے ہیں۔