مرحوم ڈاکٹر سید رفعت حسین کے اہل خانہ نے سینئر اینکرپرسن سید طلعت حسین پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، جن میں انہیں اپنے بھائی کو آخری دنوں میں ذہنی اذیت دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
سینئر اینکر پرسن طلعت حسین کے بھائی ڈاکٹر رفعت حسین گزشتہ ہفتے 73 سال کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ ان کے اہل خانہ نے طلعت حسین کے سوشل میڈیا پر کیے گئے تعزیتی پیغامات کو دھوکہ دہی اور حقیقت کے برعکس قرار دیا۔
ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق خاندان کا کہنا ہے کہ طلعت حسین کی جانب سے بھائی کے انتقال پر دکھ کا اظہار محض ایک بناوٹی بیانیہ ہے، جس کا مقصد اصل حقیقت کو چھپانا ہے۔
خاندان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ رفعت حسین کی زندگی دیانت داری اور سچائی کی علامت تھی اور ان کی عزت کے تحفظ کے لیے اصل حقائق سامنے لانا ضروری ہے۔ بیان میں مزید الزام لگایا گیا کہ طلعت حسین اور ان کے بڑے بھائی فیاض حسین نے جنازے اور تدفین سے خود کو دور رکھا۔
اہل خانہ کے مطابق طلعت حسین نے سات مارچ 2025 کو اپنے بھائی کے جنازے میں شرکت سے انکار کر دیا اور دیگر بہن بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کو بھی شرکت سے روکا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ابھی تک کسی بھی تعزیتی سرگرمی میں شرکت نہیں کی۔
بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ طلعت حسین نے ڈاکٹر رفعت حسین کو آئی سی یو سے جلد ڈسچارج کروانے کے لیے طبی عملے پر دباؤ ڈالا، حالانکہ اس وقت وہ ڈبل نمونیا اور شوگر لیول کے شدید اضافے جیسے خطرناک مسائل سے دوچار تھے۔
اہل خانہ نے مزید کہا کہ طلعت حسین کے اقدامات دراصل طاقت اور کنٹرول کی خواہش سے جُڑے تھے، جس کا مقصد خاندان کی زندگیوں میں خلل ڈالنا تھا۔
تاحال طلعت حسین کی جانب سے ان الزامات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم یہ معاملہ ایک بڑی عوامی بحث کا مرکز بن سکتا ہے، کیونکہ وہ پاکستان کے ایک معروف صحافی اور اینکر ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ ان الزامات کا کوئی واضح جواب دیتے ہیں یا نہیں۔