سابق ٹیسٹ کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ چیمپینز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں آئی سی سی کا میزبان کو اسٹیچ پر نہ بلانا بڑا سوال ہے، پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو اپنے تین عہدوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
عالمی شہرت یافتہ سابق آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے شاید آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرٹ پر فیصلے ہوتے تو مسئلہ نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی واپسی کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، جنہیں ٹی 20 سے نکالا وہ مستقبل میں دوبارہ ٹی 20 کرکٹ میں ہونگے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ پی سی بی کا ہر چیئرمین سمجھتا ہے کہ میں سب کچھ ٹھیک کردوں گا، چہرے کے ساتھ سسٹم کیوں بدلتا ہے، لگتا ہے ابھی تک کرکٹ آئی سی یو میں ہے، بڑے ایونٹ کی تیاری پھر سرجری کی بات کرتے ہیں، کوچز خود کو بچانے کے لیے کھلاڑیوں پر الزامات لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیتنے پر کریڈٹ کوچز لے جاتے ہیں، کوچز ہار کی زمہ داری نہیں لیتے، نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں سلمان آغا ون ڈے کا کپتان ٹھیک ہے، ٹی ٹونٹی کے لیے سلمان آغا کا بطور کپتان انتخاب درست نہیں، محمد رضوان کو ٹی ٹونٹی کا کپتان برقرار رکھنا چاہیے تھا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے پاس کرکٹ کا تجربہ نہیں، محسن نقوی کسی ایک عہدے کا انتخاب کرلیں، محسن نقوی ایک ساتھ تین عہدوں پر کام نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی چیئرمین شپ فل ٹائم جاب ہے، مینٹور کی ضرورت جونیئر ٹیم کو ہوتی ہے، سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف ہمارے لیجنڈ ہیں، اپنے دور کے وکٹ کیپر بیٹر راشد لطیف کچھ بھی کرسکتے ہیں۔