چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کو نوازنے کی پالیسی بے نقاب، دیگر ٹیموں نے کیا کیا دُکھ اٹھائے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیمپیئنز ٹرافی
بھارت کو ٹرافی جیتنے کیلئے ایک کلومیٹر بھی سفر نہیں کرنا پڑا۔ فوٹو: وَن کرکٹ

اتوار کے روز بھارت نیوزی لینڈ کو شکست دے کر تیسری بار چیمپیئنز ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا، تاہم بڑے ایونٹ میں بھارت کو نوازنے کی آئی سی سی پالیسی بھی بے نقاب ہوئی جبکہ دیگر ٹیموں کو طویل سفر سمیت دیگر مصائب برداشت کرنے پڑے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے میں نہ مانوں کی تکرار کے باعث ہمسایہ ملک کے تمام میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں ہوئے۔ ایک سیمی فائنل اور پھر فائنل میچ بھی دبئی میں کھیلا گیا۔ اس دوران بھارت کو ایک ہی گراؤنڈ کا ایڈوانٹیج ملا جس پر مختلف ممالک کے سابق اور موجودہ کرکٹرز نے آواز بھی اٹھائی۔

تشویشناک طور پر چیمپیئنز ٹرافی میں سب سے زیادہ سفر نیوزی لینڈ نے کیا جس نے اپنے افتتاحی اور آخری یعنی فائنل میچ کھیلنے کیلئے مجموعی طور پر 7 ہزار 48کلومیٹر کا طویل سفر طے کیا اور سب سے زیادہ تھکاوٹ کا شکار ٹیم قرار دی گئی جبکہ بھارت کو اپنے تمام میچز ایک ہی گراؤنڈ پر کھیل کر ایک کلومیٹر بھی سفر نہیں کرنا پڑا۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم نے کراچی میں پاکستان کے خلاف میچ کھیلا، پھر بنگلہ دیش سے میچ راولپنڈی میں ہوا اور پھر بھارت کے خلاف راؤنڈ میچ کیلئے دبئی، پھر سیمی فائنل کیلئے لاہور اور پھر فائنل کیلئے دوبارہ دبئی پہنچنے کیلئے ہزاروں کلومیٹر طے کیے، شاید یہی وجہ تھی کہ یہ ٹیم فائنل میچ میں بھارت کے خلاف خاطر خواہ اسکور کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سفر کرنے والی ٹیم جنوبی افریقہ رہی جس نے 4 میچز کیلئے 5 فلائٹس لیں اور تقریباً 3 ہزار 268 کلومیٹر طے کیے۔ جنوبی افریقہ ٹیم نے بہت زیادہ سفر پر مایوسی کا اظہار بھی کیا اور شکست کی اہم وجہ سفر کو بھی قرار دیا ہے جبکہ اس فہرست میں میزبان ٹیم پاکستان کا نمبر تیسرا رہا۔

پاکستان کے کھلاڑیوں نے 3 میچز کھیلنے کیلئے 3 ہزار 133 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ آسٹریلیا نے ابتدائی راؤنڈ پاکستان میں کھیل کر سیمی فائنل کھیلنے کیلئے دبئی کا رخ کرنے کیلئے 2 ہزار 509 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ بنگلہ دیش نے 1 ہزار 53 کلومیٹر، افغانستان نے 1200 جبکہ انگلینڈ نے 1 ہزار 20 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔

Related Posts