غزہ میں جنگ بندی کے دوران قیدی ویرغمالیوں کا تبادلہ ہفتے کے روز طے شدہ شیڈول کے مطابق جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے حالانکہ اسرائیل میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جب حماس نے دو کم سن یرغمالیوں کی لاشیں لوٹا دیں مگر ان کی والدہ کی لاش فراہم نہ کی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعہ کے روز حماس کو “وحشی” اور “درندے” قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ حماس نے ایریل اور کفیر بیباس نامی بچوں کو قتل کیا جن کی لاشیں ایک روز قبل اسرائیل کے حوالے کی گئیں۔
حماس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان بچوں کی والدہ شیری بیباس بھی ان چار لاشوں میں شامل تھی جو جمعرات کے روز اسرائیل کے حوالے کی گئی تھیں مگر اسرائیلی تجزیے میں یہ ثابت ہوا کہ ان میں شیری بیباس کی لاش شامل نہیں تھی۔
حماس نے بعد میں اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ “ممکن ہے کہ بمباری کے دوران لاشوں کی شناخت میں غلطی ہوئی ہو تاہم نیتن یاہو نے انتباہ دیا کہ “حماس کو اس سنگین معاہدے کی خلاف ورزی کا مکمل خمیازہ بھگتنا پڑے گا”۔
نیتن یاہو کی دھمکیوں کے باوجود حماس نے جاری جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔ اس معاہدے کے تحت اب تک 19 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ 1100 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ نے اعلان کیا ہے کہ ہفتے کے روز مزید 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کیا جائے گا۔ یہ وہ آخری یرغمالی ہیں، جو معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہائی کے اہل ہیں، جس کی مدت مارچ کے اوائل میں ختم ہو جائے گی۔
حماس نے اگلے ہفتے مزید 4 لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی تنظیم کے مطابق ہفتے کے روز 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔