ریپ کاوزیر اعظم کو خط، پورٹ قاسم پر چاول کے جہازوں کو درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

REAP Expresses Concern to Prime Minister Over Difficulties Faced by Rice Vessels at Port Qasim
کراچی: رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) نے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کو خط لکھ کر پورٹ قاسم اتھارٹی کی غیر منصفانہ پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے جن کی وجہ سے چاول کی برآمدات کو سنگین مشکلات اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ریپ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی نے درآمدی خوردنی تیل کے جہازوں کو خشک مال کی برتھوں پر لگانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں چاول کے جہازوں کو 20 دن تک کی تاخیر اور لاکھوں ڈالر کے جرمانے برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔
اس غیر منصفانہ پالیسی کے باعث برآمداتی اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی خریدار پاکستان کے بجائے دیگر ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے خط میں نشاندہی کی کہ گزشتہ کئی دہائیوں کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے پورٹ قاسم زیادہ تر درآمدی سرگرمیوں پر مبنی پورٹ بن چکا ہے۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ پورٹ پر فاپ گرین ان لوڈنگ ٹرمینل، اینگرو پوپاک کیمیکل ٹرمینل، اسٹیل کوئلہ جیٹی، کوئلہ درآمدی ٹرمینل، خوردنی تیل ٹرمینل، اور ایل این جی ٹرمینلز جیسے متعدد درآمدی کارگو ٹرمینلز موجود ہیں۔
صرف دو خشک کارگو برتھیں ہیں، جہاں عام کارگو، اسٹیل، اسٹیل اسکریپ، پام کینل ایکسپیلر، چاول اور سیمنٹ کی برآمدات ہوتی ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی، خوردنی تیل کے جہازوں کو مخصوص ٹرمینلز پر منتقل کرنے کے بجائے عام کارگو برتھوں پر لگا رہی ہے، جس کی وجہ سے برآمدی صنعت، بالخصوص چاول کی برآمدات، شدید متاثر ہو رہی ہیں۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے جنوری 2025 کے دوران خوردنی تیل کے جہازوں کی برتھنگ کی تفصیلات بھی فراہم کیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چاول کے جہازوں کو دانستہ طور پر تاخیر میں ڈالا جا رہا ہے۔
ایم ٹی ایم ایمیزون: 4 جنوری کو آمد، 20 جنوری کو برتھ، 22 جنوری کو روانگی
اے یو ٹارس: 8 جنوری کو آمد، 22 جنوری کو برتھ، 24 جنوری کو روانگی
بینٹلی I: 13 جنوری کو آمد، 24 جنوری کو برتھ، 27 جنوری کو روانگی
گیل: 14 جنوری کو آمد، 27 جنوری کو برتھ، 29 جنوری کو متوقع روانگی
وزیر اعظم سے مطالبات
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ برآمدات کو درپیش رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کریں اور درج ذیل مطالبات پورے کیے جائیں۔
ای سی سی کے ذریعے فیصلہ کیا جائے کہ چاول کے جہازوں کو پورٹ قاسم پر ترجیحی برتھنگ دی جائے۔
پورٹ قاسم اتھارٹی کو ہدایت دی جائے کہ خوردنی تیل کے جہازوں کو مخصوص خوردنی تیل ٹرمینل پر ہی برتھ کیا جائے۔
خشک زرعی اجناس کے لیے ایک مخصوص بفر اسٹوریج شیڈ مختص کیا جائے۔
نجی شعبے کے ذریعے کم از کم 4 نئے ویٹ برجز (تولنے والے پل) لگائے جائیں تاکہ وزن میں کمی اور چوری جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔
پاکستانی برآمدات پر اثرات
ریپ کے مطابق پہلے ہی پاکستان کی چاول کی برآمدات کو بھارتی حکومت کی سبسڈی کی وجہ سے شدید مسابقت کا سامنا ہے، ایسے میں حکومتی دفاتر کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مزید مشکلات پیدا ہونا ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ریپ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے درخواست کی ہے کہ وہ پورٹ قاسم پر چاول کے برآمداتی جہازوں کو درپیش مسائل کے فوری حل کے لیے مداخلت کریں تاکہ برآمدات کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

Related Posts