پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس امین الدین کو 349 صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے جس میں انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، انتخابی دھاندلی اور پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں پر روشنی ڈالی ہے۔
خط میں عمران خان نے تفصیل سے بتایا کہ 24 سے 27 نومبر تک پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، ہسپتال کے ریکارڈ کو سیل کر کے تبدیل کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 18 ماہ میں انتخابی دھاندلی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بار بار عدالتوں سے رجوع کرنے کے باوجود پی ٹی آئی اور ان کے کارکنوں کو انصاف نہیں ملا۔
اپنے خط میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئی ہے اور اس نے ان کی پارٹی کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا۔ انہوں نے دفتر پر چھاپوں، رہنماؤں کے خلاف تشدد اور 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپنی “غیر قانونی گرفتاری” کا ذکر کیا، جسے بعد میں سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا۔
انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید
عمران خان نے لکھا جب میں نے ریاستی جبر کے خلاف ریلیف کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو مجھ پر حملہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے بعد میں پورے آپریشن کو غیر قانونی قرار دیا۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ان کی گرفتاری کے خلاف پرامن احتجاج کو دراندازوں نے ہائی جیک کر لیا جنہوں نے پی ٹی آئی کے مظاہروں کو بدنام کرنے کے لیے تشدد کو ہوا دی۔
اپنے خط میں عمران خان نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران انتخابی دھاندلی اور انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کے خلاف بار بار درخواستوں کے باوجود انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہنے پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران خان نے کہا کہ اس خط کے ذریعے آپ سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ریاست کی طرف سے دہشت گردی اور بربریت اور جمہوریت کے دباو کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان میں موجود تمام اختیارات استعمال کریں جو آج پاکستانی عوام کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔