کراچی: پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 24 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں 16 اعشاریہ 05 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر 76 ملین ڈالر کی کمی کے بعد 11 اعشاریہ 37 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔
اسی عرصے کے دوران کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیر ملکی ذخائر 4 اعشاریہ 67 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔
اسٹیٹ بینک کے بیان میں کہا گیا کہ 24 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 76 ملین ڈالر کی کمی ہوئی، جس کی وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے کل زرمبادلہ کے ذخائر 17 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں 16 اعشاریہ 18 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اس وقت مرکزی بینک کے ذخائر میں 276 ملین ڈالر کی کمی واقع ہوئی، جس کے بعد یہ 11 اعشاریہ 44 ارب ڈالر رہ گئے۔
کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیر ملکی ذخائر 4 اعشاریہ 74 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔
اسٹیٹ بینک کے بیان میں مزید کہا گیا کہ 17 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 276 ملین ڈالر کی کمی ہوئی جس کی وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں ہیں۔
قبل ازیں 6 جنوری کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہیں، اگر انہیں ان کے درآمدی اخراجات سے موازنہ کیا جائے۔
انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی اور اگلے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مہنگائی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کو جولائی 2025 تک 4 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کرنے ہیں۔
جمیل احمد نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے دیا گیا محفوظ ڈپازٹ شیڈول کے مطابق اسی ماہ کلیئر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 20 سال میں پہلی بار رواں مالی سال کے نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آیا۔