پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین کو متحدہ عرب امارات سے واپس لانے کے لیے حوالگی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ملک ریاض حسین پاکستان کے سب سے امیر اور طاقتور ترین بزنس مین اور ملک کے سب سے بڑے نجی آجر بھی ہیں۔ لوگ انہیں بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کے چیئرمین کے طور پر جانتے ہیں، جس کا کہنا ہے کہ یہ ایشیا کا سب سے بڑا نجی رئیل اسٹیٹ ڈویلپر ہے جبکہ پاکستان میں مسائل کی وجہ سے ملک ریاض حسین اب دبئی میں مقیم ہیں۔
عرب نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ نیب نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو حوالگی کی پیروی کرنے کو کہا ہے۔ نیب کی منظوری کے بعد ایف آئی اے کیس کو انٹرپول کے ساتھ کام کرنے والے دیگر ممالک میں بھی لے جائے گی۔
وزیراعظم کے عہدے کا ناجائز استعمال، عمران خان اور ملک ریاض کا گٹھ جوڑ مزید بے نقاب
ترجمان نیب نے کہا ہے کہ حوالگی کی درخواست کا تعلق القادر کیس میں ملک ریاض حسین کے کردار سے ہے۔
گزشتہ ہفتے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ملک ریاض حسین کو واپس لانے کے لیے پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ اپنے حوالگی کے معاہدے کو استعمال کرے گا۔
اس ماہ کے شروع میں نیب نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ملک ریاض حسین کے نئے رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں جو دبئی میں فینسی اپارٹمنٹس بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔