پاکستان مخالف فلم کا جائزہ: اسکائی فورس دشمن کو کیسے انسانیت سے جوڑتی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Anti-Pakistan film review: How Sky Force humanizes the enemy in war cinema

جب 2004 میں جنگی فلم لکشیا سینما گھروں کی زینت بنی تو یہ محض ایک جنگی داستان ہی نہیں بلکہ ایک فرد کی ذہنی پختگی کی کہانی بھی ثابت ہوئی۔

فلم میں کرن شیرگل (رتیک روشن) کو ایک ایسے نوجوان کے طور پر دکھایا گیا جو زندگی میں کسی مقصد کے بغیر بھٹک رہا تھا لیکن ایک تجربہ کار ساتھی کی حوصلہ افزائی سے وہ ایک بہادر فوجی بن گیا۔

بدھ کے روز انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اگر آج کے دور میں دیکھا جائے تو تقریباً ہر ماہ ایک نئی جنگی فلم ریلیز ہو رہی ہے، جہاں بڑے اداکار اور اداکارائیں فوجی کردار ادا کر رہے ہیں۔ حقیقی زندگی کے المناک واقعات کو فوجی ڈراموں میں تبدیل کر دیا گیا ہے، مگر فوج میں خدمات انجام دینے کی اصل روح اب بھی وہی ہے۔

بھارتی میڈیا خود تسلیم کرتا ہے کہ جنگی فلمیں ایک محدود دائرے میں قید ہو چکی ہیں اور اکثر ایک دوسرے میں ضم ہوتی نظر آتی ہیں۔ ان میں انتہا پسندانہ جارحیت، بدلے کی غیر ضروری ستائش اور غیر حقیقی بہادری کی تمجید نمایاں ہوتی ہے۔ وہ دن گزر چکے جب فوجی کردار جنگ کی بے معنویت پر غور و فکر کرتے تھے۔

ان فلموں میں جو واحد تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، وہ وقتاً فوقتاً نئے یا تبدیل شدہ ذیلی اصناف (سب جینرز) کا تعارف ہے۔ حالیہ رجحان فضائی ایکشن ڈراموں کا ہے، جن میں جنگی طیارے، ہوا بازی کے کرتب اور تباہ کن گولہ باری کو سنسنی خیز مناظر کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر اسکائی فورس عام فارمولے سے ہٹ کر کچھ نیا پیش کرتی ہے۔ اگرچہ فلم کا پہلا نصف حصہ تیجس اور فائٹر جیسی فلموں کی طرز پر بے جان معلوم ہوتا ہے لیکن بعد میں یہ اپنی اصل کہانی کو سامنے لاتی ہے، ایک ایسی غیر متوقع سچائی اور اخلاقی گہرائی کے ساتھ جو ناظرین کو حیران کر دیتی ہے۔

فائٹر کی طرح فلم کے ابتدائی حصے میں چند فضائی جنگ کے مناظر دکھائے گئے ہیں، جو ظاہری طور پر تو متاثر کن نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں محض سطحی چمک دمک ہے تاہم فلم آگے چل کر ایک تفتیشی ڈرامے میں تبدیل ہو جاتی ہے، جہاں ایک بھارتی پائلٹ وجیا (ویر پہاڑیا) کی پراسرار گمشدگی کو مرکزی موضوع بنایا گیا ہے۔

اس کے بعد فلم ایک روایتی قوم پرستانہ بچاؤ مشن کے بجائے ایک حقیقت پسندانہ تلاش میں بدل جاتی ہے۔ وجیا کے استادآہوجا (اکشے کمار) اسے ڈھونڈنے کی ذاتی مہم پر نکلتے ہیں اور فلم کو زیادہ جذباتی اور سوچنے پر مجبور کرنے والے رخ پر لے جاتے ہیں۔

پشپا ٹو نیٹ فلکس پر کب آ رہی ہے؟ تفصیلات آگئیں

اسکائی فورس کی سب سے حیران کن خصوصیت کہانی میں کچھ غیر روایتی انتخاب ہیں جو اسے دیگر جنگی فلموں سے ممتاز کرتے ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں پاکستانی فضائیہ کے پائلٹ حسین (شرد کیلکر) کا کردار ہے جو فلم کے مرکزی “دشمن” کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ مگر عام جنگی فلموں کے برعکس جہاں دشمن کرداروں کو یکطرفہ اور سطحی انداز میں پیش کیا جاتا ہے، حسین کو ایک ذہین اور جذباتی طور پر پیچیدہ شخصیت کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

کہانی ایک حیران کن موڑ لیتی ہے جب حسین بھارتی پائلٹ وجیا کو تلاش کرنے میں آہوجا کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، حالانکہ بھارتی ایجنسیاں اس معاملے میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتیں۔ فلم دشمن کو ایک عام ولن کے بجائے ایک پیچیدہ انسان کے طور پر پیش کرتی ہے اور اس کے ذریعے جنگ کی حقیقی قیمت پر سوال اٹھاتی ہے۔

یہ فلم ایک نہایت اہم نکتہ پر غور کرتی ہے، حقیقی دشمن کون ہے؟ اور کیا واقعی کوئی دشمن ہوتا بھی ہے؟ جب وہی لوگ، جن کا فرض حفاظت کرنا ہوتا ہے، اپنے ہی لوگوں کی مشکلات کو نظر انداز کر دیتے ہیں، تو کیا وہ اس عزت و قربانی کے دعوے دار ہو سکتے ہیں جن کا پرچار فلموں میں کیا جاتا ہے؟ اگرچہ فلم ان سوالوں کا مکمل جواب نہیں دیتی لیکن اس کی اہمیت اس میں ہے کہ یہ سوال اٹھانے کی ہمت کرتی ہے۔

اسکائی فورس اندھی قوم پرستی کے روایتی بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے ایک انسانی کہانی کو سامنے لاتی ہے، جہاں دشمنی ایک دیوار کے بجائے ایک پل بن جاتی ہے۔

فلم کا اختتام ایک دشمن فوجی کی بہادری کے اعتراف کے ساتھ ہوتا ہے، جو بھارتی سنیما میں ایک نادر رجحان ہے۔ تاہم فلم میں بلند ہونے والے سوالات ناظرین کو مزید گہرائی میں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔

Related Posts