اسلام آباد: سپریم کوٹ کا سات رکنی آئینی بینچ آج فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کرے گا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ کے روبرو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث اپنے دلائل دوبارہ شروع کریں گے۔
بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، نعیم اختر افغان اور شاہد بلال حسن شامل ہیں۔
حکومت کے وکیل خواجہ حارث دو ہفتوں سے بینچ کے سامنے دلائل دے رہے ہیں۔ آئینی بینچ نے وزارت دفاع سے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق بھی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
کیس کی آخری سماعت 17 جنوری کو ہوئی تھی، جسٹس شاہد بلال حسن کی عدم دستیابی کے باعث کیس کو گزشتہ پیر کو ڈی لسٹ کر دیا گیا تھا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کو ہدایت دی کہ وہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کا ڈیٹا فراہم کرے، خاص طور پر ان شہریوں کی تعداد بتائے جن میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو شامل نہ ہو۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔
سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جب آئین کے آرٹیکل 8 کے سیکشن 3 کا اطلاق ہوتا ہے تو بنیادی حقوق معطل ہو جاتے ہیں۔
جسٹس نعیم اختر نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق مسلح افواج کے افسران اور عملے پر ہوتا ہے اور ترمیم سے پہلے ریٹائرڈ افسران کو فوجی عدالتوں میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔