وہ قیدی خاتون جس کی رہائی کیلئے اسرائیل نے فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی دوبارہ روک دی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ٹائمز آف اسرائیل

امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے اربیل یہود نامی اسرائیلی خاتون کی حماس کی قید سے رہائی تک فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی طرف جانے سے روک دیا ہے۔

العربیہ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرعی نے “ایکس” پر اپنے اکاؤنٹ پر اتوار کو شائع ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ نیٹزارم کا محور جو پٹی کو دو حصوں میں شمالا اور جنوبا تقسیم کرتا ہے ابھی تک بند ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “نیٹزارم کوفلسطینیوں کی نقل وحرکت کے لیے نہیں کھولا جائے گا جب تک کہ اسرائیلی شہری اربیل یہود کو آزاد نہیں کر دیا جاتا اس وقت تک فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگیا”۔

اس نے فلسطینیوں کو اس محور کے قریب آنے یا شمال کی طرف جانے کی کوششوں کے سنگین نتائج سے بھی خبردار کیا۔

اربیل یہود کون؟

اربیل یہود کون ہے جس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان نیا تنازعہ کھڑا کیا؟

اربیل یہود کی عمر 28 سال ہے اور اسے 7 اکتوبر 2023 کو کبوتز نیر عوز سے اس کے بوائے فرینڈ ایریل کونیو کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔

اس کا بھائی ڈولیو اسی دن مارا گیا۔

اپنی حراست سے قبل وہ ایشکول ریجنل کونسل کے گروپوٹیک ٹیکنالوجی کمپلیکس میں خلائی انسٹرکٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔

اسلامی جہاد موومنٹ جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ نے اسے قید کرکھا ہے وہ اسے سول نہیں بلکہ فوجی سمجھتی ہے۔

جبکہ حماس کے دو ذرائع نے تصدیق کی کہ وہ “زندہ اور اچھی صحت میں” ہیں اور قیدیوں کے تبادلے کے تیسرے بیچ کے حصے کے طور پر “اگلے ہفتہ کو رہا کر دی جائیں گی”۔

جب سے جنگ بندی کا معاہدہ گذشتہ اتوار کو نافذ ہوا ہے، حماس کے حکام نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو چھ ہفتوں پر محیط ہے اس کے نفاذ کے ساتویں دن جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے باشندوں کی واپسی شروع ہوجائے گی۔

لیکن اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگاری نے کل کہا تھا کہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے بیچ کے حصے کے طور پر چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کرنے کے بعد “پہلے سویلین خواتین کی واپسی سے متعلق معاہدے کی پاسداری نہیں کی”۔

Related Posts