ہتھیار ڈالنے والے بلوچ کمانڈر نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب کر دی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کوئٹہ: بلوچستان میں مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے کئی کمانڈروں نے صوبائی وزراء اور بلوچستان کے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ پاکستان کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا، ہتھیار ڈالنے والے اہم کمانڈروں میں نجیب اللہ عرف درویش، عبدالرشید عرف خدائی داد اور دیگر شامل تھے۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان اور اس کی سیکورٹی فورسز کو شدید نقصان پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ علیحدگی پسند گروپ بلوچ عوام کے جذبات کو ابھار کر انہیں پاکستان کے خلاف اکسانے کی کوشش کرتے ہیں۔

نجیب اللہ نے کہا کہ انہیں کم عمری میں 14 سال کی عمر میں نفرت کے ساتھ بھرتی کیا گیا اور لاعلمی کی وجہ سے انہوں نے ریاست کو نقصان پہنچایا۔

نجیب اللہ نے مزید بتایا کہ ہمسایہ ملک کی خفیہ ایجنسی کے ساتھ ایک ملاقات میں جب انہوں نے آزادی کے متعلق تجاویز دیں تو انہیں جھڑک دیا گیا۔ اس موقع پر انہیں احساس ہوا کہ ان کی حمایت صرف پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تھی، آزادی کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے ان بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہیں جبکہ پہاڑوں پر لڑنے والے بلوچ بنیادی ضروریات جیسے خوراک اور دوائیوں سے بھی محروم ہیں۔

نجیب اللہ نے کہا کہ بلوچ مسلح تحریک ایک گینگ وار میں بدل چکی ہے جہاں ذاتی اور گروہی مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سینئر اور جونیئر کمانڈر اندرونی سازشوں میں مصروف ہیں اور ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں۔

انہوں نے حیربیار مری اور مہران مری کے درمیان اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تنازعے نے بی ایل اے اور یو بی اے کو تقسیم کیا اور دونوں گروپ ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ اس جھگڑے میں عام بلوچ ہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے جبکہ رہنما محفوظ رہتے ہیں۔

مرد ہوں یا خواتین، اب موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھنے والوں کو بھی ہیلمٹ پہننا ہوگا، پاکستان میں قانون لاگو

صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے جہاں دہشت گرد معصوم بچوں کو جھوٹے وعدوں کے ساتھ پہاڑوں پر لے جاتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہتھیار ڈالنے والوں کو حکومت خوش آمدید کہے گی اور ان کے لیے راہ ہموار کی گئی ہے۔

سابق بی ایل اے کمانڈر طلعت عزیز نے انکشاف کیا کہ انہیں معصوم لوگوں کو قتل کرنے پر اکسایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں بلوچ سالیڈیریٹی کمیٹی کے ذریعے ان کا ذہن تبدیل کیا گیا اور انہیں پہاڑوں پر لے جانے کا جھانسہ دیا گیا۔

طلعت عزیز نے کہا کہ بی ایل اے والے پنجابیوں کو قتل کرنے کی سازش کرتے ہیں اور ملک کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ بھائیوں اور بہنوں سے اپیل ہے کہ وہ دہشت گردوں کے جھوٹے نعروں میں نہ آئیں۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور اہم معلومات گرفتار دہشت گردوں سے حاصل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد معصوم بچوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور ان کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

صوبائی وزیر عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ دہشت گرد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ریاست کے خلاف جانے والوں کو دہشت گرد تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی قلم کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے، گولیوں کے ذریعے نہیں۔
حکومتی ترجمان شاہد رند نے کہا کہ 25 اور 26 اکتوبر کی رات معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے بلوچ نہیں، بلکہ دہشت گرد تھے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح سرگرم ہیں۔

Related Posts