مرد ہوں یا خواتین، اب موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھنے والوں کو بھی ہیلمٹ پہننا ہوگا، پاکستان میں قانون لاگو

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Helmet made compulsory for all motorcycle riders regardless of gender

لاہور کی ٹریفک پولیس نے ایک نیا ضابطہ کار متعارف کرایا ہے جس کے تحت تمام موٹر سائیکل سواروں، بشمول آپریٹرز اور کسی بھی جنس کے مسافروں کے لیے ہیلمٹ پہننا لازمی ہے۔

یہ ہدایت چیف ٹریفک آفیسر ڈاکٹر محمد اطہر وحید کی جانب سے جاری کی گئی ہے جس کا مقصد سڑک کی حفاظت کو بہتر بنانا اور حادثات میں سر کی چوٹوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد کو کم کرنا ہے۔

ٹریفک پولیس نے خواتین سواروں کے لیے ایک ہفتے کی مہلت کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ نئے قانون کے مطابق ڈھل سکیں۔ اس مدت کے بعد جن لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کے خلاف سخت سزائیں نافذ کی جائیں گی، جن میں جرمانے بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر محمد اطہر وحید نے اس بات پر زور دیا کہ بہت سے موٹر سائیکل سوارخاص طور پر وہ جو آن لائن خدمات میں مصروف ہیں، اضافی ہیلمٹ خریدنے کو مالی بوجھ سمجھتے ہیں تاہم انہوں نے اس اقدام کی اہمیت پر زور دیا کہ یہ زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

کراچی میں ٹریفک حادثہ ایک اور شہری کی جان لے گیا

ٹریفک پولیس کے مطابق لاہور میں تقریباً آٹھ ملین رجسٹرڈ گاڑیاں ہیں جن میں موٹر سائیکلیں اس مجموعے کا 53 فیصد ہیں۔ سڑکوں پر موٹر سائیکلوں کی بڑی تعداد حادثات میں کمی کے لیے ہیلمٹ کے استعمال کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔

شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ہیلمٹ کا استعمال اموات کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے اور اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہیلمٹ پہننے کی صورت میں موٹر سائیکل کے حادثات میں موت کی شرح میں 26 فیصد کمی آئی ہے۔

ٹریفک پولیس کا مقصد اس نئے قانون کے ذریعے سر کی چوٹوں سے ہونے والی اموات کی شرح کو نصف کرنا ہے۔اس قانون کے نفاذ کا خاص مقصد آن لائن موٹر سائیکل سواروں اور ترسیل کرنے والے افراد میں محفوظ سواری کی عادتیں بڑھانا ہے، جو اکثر سڑکوں پر سرگرم رہتے ہیں۔

Related Posts