سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے فوری طور پر ایف بی آر کیلئے 1000 سے زائد گاڑیاں خریدنے کے عمل کو روکنے کی درخواست کی ہے۔
یہ گاڑیاں مبینہ طور پر فیلڈ فارمیشنز میں غیر رجسٹرڈ افراد کی تلاش اور آپریشنل سرگرمیوں کے لیے خریدی جا رہی ہیں۔
سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کو ایک خط میں اس مسئلے پر روشنی ڈالی جس میں ایف بی آر کے افسران کے لیے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ شامل تھا۔ یہ مسئلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور ریونیو کی جانب سے حالیہ اجلاس میں زیر غور آیا۔
خط میں کہا گیا کہ 13 جنوری 2025 کو کمیٹی نے ایف بی آر کو خط لکھ کر اس خریداری کے حوالے سے مکمل تفصیلات اور جواز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
خط میں خاص طور پر یہ وضاحتیں طلب کی گئیں کہ گاڑیوں کی خریداری کے عمل، بولی کے مراحل اور اس سے متعلقہ منظوریوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
اسٹارلنک نے پاکستان میں رجسٹریشن کروالی، گراؤنڈ اسٹیشن بنانے کیلئے درخواست
22 جنوری 2025 کے کمیٹی اجلاس میں اس معاملے پر مزید بات چیت کی گئی۔ اراکین نے خریداری کے عمل میں ممکنہ مسابقت کاروں کو جان بوجھ کر باہر رکھنے کی نشاندہی کی جسے بدنیتی اور بدانتظامی قرار دیا گیا۔ اس عمل سے شفافیت اور منصفانہ مقابلے کے اصولوں پر سوالات اٹھے ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں جب خریداری کے آرڈر جاری کیے جا چکے ہیں اور ادائیگی بھی پراسیسنگ کے مراحل میں ہے، کمیٹی نے متفقہ طور پر اس عمل کو فوری روکنے کی سفارش کی ہے۔ یہ روک تھام ضروری ہے تاکہ مبینہ بے ضابطگیوں کی جامع تحقیقات کی جا سکیں اور یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ تمام اقدامات قانونی اور اخلاقی معیار پر پورا اترتے ہیں۔
سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور اس خریداری کے عمل کو معطل کریں تاکہ اس پورے عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جامع تحقیقات کی جا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ نہ صرف قومی خزانے پر بوجھ ہے بلکہ اس سے حکومت کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔خط میں کہا گیا کہ اس مسئلے پر ذمہ داری اور شفافیت کو یقینی بنانا حکومت کے اعلیٰ گورننس اور عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کے عزم کا مظہر ہوگا۔