ٹرمپ کا متنازع اقدام: خواجہ سراؤں کی فوج میں خدمات پر پابندی عائد

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Trump calls rising India-Pakistan tensions a ‘shame’
FILE PHOTO

امریکا کے 47ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنا پہلا بڑا اقدام کرتے ہوئے سابق صدر جو بائیڈن کے قانون کو منسوخ کر دیا ہے، جس کے تحت خواجہ سراؤں کو امریکی افواج میں ملازمت کی اجازت دی گئی تھی۔

اس فیصلے کے تحت امریکا کی بحری، بری اور فضائی افواج میں خدمات انجام دینے والے تقریباً 14 ہزار خواجہ سراؤں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ٹرمپ نے اس پالیسی کا اعلان اپنی پہلی تقریر کے فوراً بعد کیا، جس میں انہوں نے کہا:
“امریکا امریکامیں صرف دو جنسیں ہوں گی: مرد اور عورت ۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک 70 سے زائد ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں، جن میں امریکی سفارتخانوں میں پرائیڈ اور بلیک لائیوز میٹر پرچم لہرانے پر پابندی بھی شامل ہے۔ یہ تمام پابندیاں ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے نافذ کی گئی ہیں۔

ٹرمپ نے یوکرین جنگ ختم کرنے کیلئے روس کو دھمکی دے دی

یہ فیصلہ امریکی سماج میں ایک متنازع بحث کو جنم دے رہا ہے، جہاں خواجہ سراؤں کے حقوق کی حمایت اور مخالفت دونوں ہی موجود ہیں۔ یاد رہے کہ سابق صدر جو بائیڈن نے اپنے دور میں خواجہ سراؤں کے لیے امریکی فوج میں ملازمت کے دروازے کھولے تھے، جسے اب ٹرمپ نے بند کر دیا ہے۔

اس فیصلے پر سماجی اور انسانی حقوق کے حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ اقدام امریکی معاشرے میں تقسیم اور خواجہ سراؤں کو مزید حاشیے پر دھکیلنے کے مترادف ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ کے حامی اسے معاشرتی اقدار کی بحالی کا قدم قرار دے رہے ہیں۔

Related Posts