پاکستان نے خلائی تحقیق کے سفر میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، جہاں ملک کا پہلا مکمل طور پر مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل (EO-1) سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ کیا گیاہے۔ یہ سیٹلائٹ جمعہ کے روز چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں روانہ کیا گیا ہے۔
یہ تاریخی لمحہ کراچی میں سپارکو کے کمپلیکس سے براہِ راست نشر کیا گیا، جس نے پاکستانی عوام کو اس عظیم موقع کا مشاہدہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔ EO-1 سیٹلائٹ کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کی نگرانی، قدرتی آفات کی پیش گوئی، اور زراعت سے متعلق اہم ڈیٹا فراہم کرنا ہے، جیسے فصلوں کی صحت، مٹی کی نمی، اور موسمی حالات۔ یہ ڈیٹا زراعت کی پیداوار میں اضافے اور ملکی زرعی شعبے کی معاونت میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ماحولیاتی فوائد کے علاوہ، EO-1 سیٹلائٹ پاکستان کی قومی سلامتی کو بھی مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کی جدید نگرانی کی صلاحیتیں حقیقی وقت میں معلومات فراہم کریں گی، جو دفاعی حکمت عملی اور ملکی دفاعی نظام کو بہتر بنائیں گی۔
سندھ کابینہ نے صوبے میں 8 ہزار الیکٹرک بسیں چلانے کی منظوری دے دی
EO-1 سیٹلائٹ کی کامیاب تنصیب پاکستان کے بلند عزائم خلائی پروگرام کی جانب ایک اور قدم ہے۔ یہ لانچ مئی 2024 میں پاکستان کے پہلے ملٹی مشن سیٹلائٹ “پاک سیٹ MM1” کی کامیاب تنصیب کے بعد عمل میں آیا ہے۔ زمین سے 36,000 کلومیٹر بلند مدار میں موجود پاک سیٹ MM1 جدید کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو پاکستان کے مواصلاتی نظام میں انقلاب لائے گا۔ 15 سال کی عمر رکھنے والا یہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنانے اور پاکستان کے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے EO-1 لانچ کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “یہ سیٹلائٹ نہ صرف ہمارے مواصلاتی نظام میں نئی روح پھونکے گا بلکہ تیز ترین انٹرنیٹ سروسز بھی فراہم کرے گا۔ ہمارے مواصلاتی نظام میں یہ بہتری ای کامرس کو فروغ دے گی، معاشی سرگرمیوں کو بڑھائے گی، اور ای گورننس کو تقویت دے گی۔”
ان اہم کامیابیوں کے ساتھ، پاکستان خلائی ٹیکنالوجی اور تحقیق کے میدان میں ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر اپنا مقام بنا رہا ہے۔ یہ ترقی سائنسی تحقیق، اقتصادی ترقی، اور دفاعی صلاحیتوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی، اور پاکستان کو عالمی خلائی کمیونٹی میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر مضبوط کرے گی۔