لاس اینجلس میں آگ سے اموات کی تعداد 24 ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اتوار کو لاس اینجلس میں شدید جنگلاتی آگ کے باعث اموات کی تعداد چوبیس ہو گئی جبکہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ خطرناک ہوائیں آگ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔

یہ آگ مسلسل چھ دن سے امریکا کے دوسرے بڑے شہر کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں پوری بستیاں جل کر راکھ ہو چکی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

بڑے پیمانے پر فائر فائٹنگ کی کوششوں سے آگ کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیابی ہوئی ہے جو پوش علاقے برینٹ وڈ اور گنجان آباد سان فرنینڈو ویلی کی طرف بڑھ رہی تھی۔

تاہم حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے اور آنے والے دنوں میں آگ کے شدید پھیلاؤ اور زندگی کے لیے خطرناک حالات متوقع ہیں۔

ہوا کی رفتار ستر میل فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے جس کے باعث انتہائی خطرناک صورتحال قرار دی گئی ہے۔ یہ اعلان نیشنل ویدر سروس کی ماہر روز شینفیلڈ نے کیا۔

لاس اینجلس میں آگ: میگھن مارکل نے نیٹ فلکس کا منصوبہ موخر کردیا

فائر فائٹرز نے خبردار کیا ہے کہ یہ ہوائیں آگ کو مزید بھڑکا سکتی ہیں اور پہلے سے جلنے والے علاقوں سے چنگاریاں اٹھا کر نئی جگہوں تک پہنچا سکتی ہیں۔

لاس اینجلس کاؤنٹی کے فائر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ انتھونی مارونے نے بتایا کہ ان کے محکمے کو اضافی وسائل فراہم کیے گئے ہیں جن میں درجنوں نئے واٹر ٹرک اور دور دراز سے آنے والے فائر فائٹرز شامل ہیں جو اس نئے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پانی کی کمی کے خدشے کے بارے میں پوچھے جانے پر میئر کیرن باس نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ شہر اس کے لیے تیار ہے۔

نکالے گئے افراد کو مایوسی کا سامنا ہے جنہیں بتایا گیا ہے کہ ہواؤں کے کم ہونے تک وہ کم از کم جمعرات تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکیں گے۔ کچھ افراد کئی گھنٹوں تک قطار میں کھڑے رہے تاکہ اپنے گھروں سے ضروری دوائیں یا کپڑے لے جا سکیں۔

Related Posts