سلطان راہی 29 سال بھی لوگوں کے دلوں پر راج کررہے ہیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معروف فلمی اداکار سلطان راہی، جو 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں پاکستان کی سلور اسکرین پر سب سے زیادہ مقبول پنجابی ہیرو تھے، آج 29 ویں برسی پربھی لوگوں کو یا د ہیں۔

24 جنوری 1938 کو پیدا ہونے والے ان کا اصل نام محمد سلطان تھا۔ ان کا خاندان تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کر کے آگیا تھااور 1947 کے بعد گوجرانوالہ میں آباد ہو گیا۔ان کے فلمی کیریئر کا آغاز 1959 میں فلم باغی میں بطور مہمان اداکار کے طور پر ہواتھا۔

“ٹاکسک” کے ٹیزر نے ہر طرف دھوم مچا دی، آپ بھی دیکھئے

40 سال پر محیط اپنے کیریئر کے دوران، انہوں نے تقریباً 703 پنجابی فلموں اور 100 اردو فلموں میں کام کیا، تقریباً 160 ایوارڈز جیتے۔ راہی نے بابل (1971) اور بشیرا (1972) میں اپنے کام کے لیے دو نگار ایوارڈ حاصل کیے۔ ہدایتکار اسلم ڈار کی فلم بشیرہ ان کے لیے پہلا سنگ میل ثابت ہوئی تھی۔

ان کی نمایاں فلموں میں مولا جٹ، وریام، شیر خان اور گاڈ فادر شامل ہیں۔ اداکارہ آسیہ اور انجمن کے ساتھ ان کی جوڑی دیکھنے والوں میں بہت پسندکی جاتی تھی اور ان کی آخری فلم اداکارہ صائمہ کے ساتھ تھی۔

سلطان راہی کو 9 جنوری 1996 کو اسلام آباد سے لاہور واپس آتے ہوئے گوجرانوالہ کے قریب گرینڈ ٹرنک روڈ پر ہائی وے ڈکیتی کے دوران کچھ نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔

Related Posts