معزولی اور فرار کے بعد روس سے شام کے سابق آمر بشار الاسد کا پہلا بیان سامنے آگیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے مفرور صدر بشار الاسد نے ملک سے “منصوبہ بندی” کے تحت نکلنے کی تردید کی ہے۔
بشار الاسد نے اپنے بیان میں کہا کہ باغیوں کے قبضے کے دوران کسی بھی لمحے میں نے حکومت چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا اور نہ ہی کسی فرد یا جماعت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز پیش کی گئی تھی۔
روس میں پناہ لینے والے بشار الاسد نے مزید کہا کہ باغیوں کے قبضے کے دوران کارروائی کا واحد طریقہ یہ تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے۔
59 سالہ بشار الاسد نے کہا کہ جنگجوؤں کے قابض ہونے اور ڈرون حملوں میں شہریوں کی جانوں کے نقصان کے خدشے کے پیش نظر اقتدار چھوڑ کر ملک سے نکلنا مجبوری تھا۔
معزول صدر نے الزام عائد کیا کہ اس وقت شام دہشت گردی کے ہاتھوں میں ہے۔ میرا شام کے ساتھ تعلق گہرا اور غیر متزلزل ہے۔