لائنوں سے تو پانی ملتا نہیں اور، کراچی کے شہری سستا ٹینکر کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Here’s how Karachiites can book water tankers at govt rates

کراچی: شہریوں کی سہولت کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے سی ای اوانجینئر سید صلاح الدین احمد نے عوام کے لیے واٹر ٹینکرز کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔

ہائڈرنٹس سیل کے انچارج کے مطابق سبسڈی والے واٹر ٹینکرز کے کوٹے میں اضافہ کیا گیا ہے اور تمام سرکاری ہائڈرنٹس پر 24گھنٹے ونڈو سروس شروع کی گئی ہے، جس سے شہریوں کو واٹر ٹینکرز کی بُکنگ میں آسانی ہوگی۔

پانی کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیےواٹر کارپوریشن نے یونیورسٹی روڈ پر جاری مرمت کے کام کی وجہ سے تین دن کے لیے تجارتی ٹینکر سروسز معطل کر دی ہیں۔اس دوران عام عوامی خدمات کے تحت رہائشی فلیٹس سمیت پانی کے ٹینکر فراہم کیے جائیں گے۔

ہائڈرنٹس سیل کے انچارج نے کہا کہ واٹر ٹینکرز حاصل کرنے کے لیے کمپیوٹرائزڈ ای سلیپس حاصل کرنا ضروری ہے۔ شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر کسی بھی ایسے واقعے کی اطلاع دیں جہاں ٹینکر کے آپریٹرز ای سلیپ جاری نہیں کر رہے ہوں۔

مزید سہولت کے لیے تمام سرکاری ہائڈرنٹس کے رابطہ نمبرز بھی عوام کے لیے فراہم کیے گئے ہیں۔یہ اقدامات بنیادی ڈھانچے کے کام کے دوران پانی کی خدمات کی شفافیت، منصفانہ تقسیم اور رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

واٹر بورڈ کا نیا اسکینڈل، حکام کی ملی بھگت سے کروڑوں اندر، عوام دربدر

چند دن قبل یہ رپورٹ ملی تھی کہ پانی کے بحران نے شہر کے زیادہ تر علاقوں میں رہائشیوں کو دوبارہ پریشان کرنا شروع کر دیا ہے، کیونکہ 84 انچ کا پانی کا پائپ جو ترقیاتی کاموں کے دوران متاثر ہوا تھا، آٹھ دن پہلے مرمت کے بعد دوبارہ لیک کر گیا ہے۔

پہلا مسئلہ 3 دسمبر کو شروع ہوا، جب پائپ لائن دو مقامات پر جاری ریڈ لائن کی تعمیر کی وجہ سے پھٹ گئی جس سے پانی کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوئی۔ مرمت کا کام آٹھ دن تک جاری رہا، جس کے دوران شہر کو 2.5 بلین گیلن سے زیادہ پانی فراہم نہیں کیا جا سکا، جس کے نتیجے میں شدید کمی واقع ہوئی۔

Related Posts