اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا استعمال بذات خود نہ تو غیر قانونی ہے اور نہ غیر اسلامی تاہم اس کا غلط استعمال نامناسب اور ممنوع ہے۔
پیر کے روز اے آر وائے نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر راغب نعیمی نے وی پی این کے استعمال، قانونی اصلاحات اور سماجی مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر وی پی این کا استعمال گستاخی، مذہبی منافرت، یا سماجی بے چینی پھیلانے کے لیے کیا جائے، تو یہ غیر اسلامی اور غیر قانونی ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19 آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے لیکن مذہب، قومی سالمیت اور سماجی ہم آہنگی کے احترام کو یقینی بناتا ہے۔
مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ اگر مدارس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے شواہد ملیں تو ان کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے انسانی دودھ کی تجارت کو بھی غیر اخلاقی اور ممنوع قرار دیا۔
مزید گفتگو میں ڈاکٹر راغب نعیمی نے دوسری شادی کے لیے بیوی کی اجازت کے بجائے یونین کونسل کی منظوری کا نظام تجویز کیا اور جہیز کو ایک تولہ (11.66 گرام) سونے تک محدود کرنے کی قانون سازی کی سفارش کی۔
اب کوئی حقائق جھٹلا کر تو دکھائے! 2024 کے عام انتخابات پر فافن کی رپورٹ جاری
اس سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک وضاحتی بیان میں ٹیکنالوجی کے اسلامی اصولوں کے مطابق استعمال اور ذمہ دارانہ ڈیجیٹل رویے کی اہمیت پر زور دیا۔
کونسل کے مطابق وی پی این کا مثبت اور ذمہ دارانہ استعمال ہونا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا:”سوشل میڈیا خیالات اور نظریات کے اظہار کے لیے ایک طاقتور ذریعہ ہے، جسے نیک مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق سوشل میڈیا کو علم، تعلیم، اور تربیت کے فروغ کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔”