پنجاب حکومت نے شدید دھند کی صورتحال کے پیش نظر لاہور اور ملتان میں صحت ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے، ایمرجنسی کے اقدامات کے تحت دونوں شہروں میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے ایک پریس بریفنگ میں بڑھتی ہوئی صحت کی ایمرجنسی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ “دھند اب ایک سنگین صحت ایمرجنسی بن چکی ہے۔” انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ریستورانوں کو 8 بجے تک ٹیک اوے سروس فراہم کرنے کی اجازت ہوگی۔
لاہور مسلسل شدید فضائی آلودگی کی صورتحال سے دوچار ہے اور دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں شامل ہے۔ حکومت اضافی اقدامات پر غور کر رہی ہے، جیسے اسکولوں کی تعطیلات میں توسیع اور اگر موسم کی حالت میں بہتری نہ آئی تو 18 نومبر سے یونیورسٹیاں بند کرنے کا امکان ہے۔
دھند کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے ردعمل میں لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو فضائی آلودگی کے خلاف 10 سالہ طویل المدتی حکمت عملی تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ متوقع ہے کہ ان علاقوں میں پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا جہاں آلودگی کی شدت سب سے زیادہ ہے۔
نفاذ کے اقدامات کے تحت لاہور ضلعی انتظامیہ نے رات گئے آپریشنز کیے، جن میں 56 دکانوں اور 13 فوڈ آؤٹ لیٹس کو آپریٹنگ اوقات اور آؤٹ ڈور ڈائننگ کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر بند کر دیا گیا۔
خلاف ورزی کرنے والوں پر 50000 روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ اس کے علاوہ10 ریستوران اور تین باربی کیو پوائنٹس کو 8 بجے کے بعد آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت دینے پر بند کر دیا گیا۔
پنجاب ٹریفک پولیس نے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی تیز کر دیا ہے اور پچھلے 24 گھنٹوں میں 173 ملین روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے ہیں۔ 8600 سے زائد گاڑیوں کو جرمانہ کیا گیاجبکہ 1173 دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں ضبط کر لی گئیں۔
اس کے علاوہ 10 گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ معطل کر دیے گئے اور 11 روٹ پرمٹس منسوخ کر دیے گئے۔ ریت لے جانے والے ٹریکٹر ٹرالرز کو بھی فضائی آلودگی کے باعث بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔
یہ اقدامات جاری دھند کے بحران کے صحت پر منفی اثرات کو کم کرنے اور علاقے میں فضائی معیار کو بہتر بنانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔