کبھی حکومت کے ساتھ، کبھی پی ٹی آئی کے ہمنوا، مولانا نے آئینی ترامیم پر ٹھینگا کیوں دکھادیا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Fazlur Rehman warns of nationwide protests over Madrassa Registration bill's delay

اسلام آباد: آئینی ترامیم کے حوالے سے جمعرات کی رات دیر گئے ایک اور سیاسی ملاقات ہوئی، اس بار جاتی امرا میں نہیں بلکہ اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پربیٹھک سجائی گئی۔

مسئلہ وہی تھا آئینی ترمیمی پیکیج اور ٹیم کے ارکان بھی تقریباً وہی جن میں وزیر اعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شامل تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ملاقات کا نتیجہ بدھ کی رات جاتی امرا کی ملاقات سے مختلف نہیں نکلا کسی مسودے پر اتفاق نہ ہوسکا۔

حالانکہ بلاول بھٹو نے مولانا کی رہائش گاہ کے باہر کھڑے رپورٹرز کو فتح کا نشان دکھایا تاہم ذرائع نے بتایا کہ اہم رہنماؤں کی یہ ملاقات آئینی ترمیمی پیکیج پر تعطل ختم کرنے میں ناکام رہی۔ جے یو آئی (ف) نے اپنے تیار کردہ مسودے کو قبول کرنے پر زور دیا۔

ذرائع کے مطابق مولانا نے ملاقات کے دوران سخت موقف اپنایا اور حکومتی وفد کو مشورہ دیا کہ وہ ان کے ایم این ایز پر دباؤ نہ ڈالیں اور اعتماد کا ماحول پیدا کریں۔اس سے پہلے پی ٹی آئی کے وفد نے مولانا سے ملاقات کی تھی۔

بدھ کے روز مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو آئینی ترامیم پر اتفاق کا عندیہ دیا تھا جبکہ جمعرات کو پی ٹی آئی کے وفد سے ملاقات کے بعد مولانا پھر مخالف ہوگئے ہیں اور رات گئے ہونے والی ملاقات بھی اسی لئے بے نتیجہ رہی ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن زیادہ سے زیادہ مفادات کیلئے مخالفت کررہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر ایک بار ترامیم منظور ہوگئیں تو شائد حکومتی یا اپوزیشن ارکان انہیں زیادہ اہمیت نہیں دینگے اس لئے مولانا وقت کا درست استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Related Posts