ایف بی آر میں معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنیوالے انتہائی کم ہیں، چیئرمین

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایف بی آر
(فوٹو: دی کرنٹ)

کراچی: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ معاشی اعداد و شمار میں بہتری آئی ہے۔ یہ معاشی بہتری دو تین سال کے مشکل ترین حالات کے بعد سامنے آئی۔

خطاب کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ معاشی اشاریوں میں بہتری تاجربرادری کے تعاون کی بدولت ہوئی۔ مہنگائی کی شرح کم ہونے پر پالیسی ریٹ میں کمی آنا شروع ہوئی۔ افراط زر کی شرح اور پالیسی ریٹ میں 3 تا 4فیصد سے زائد کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ معاشی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ شرح سود میں 2 فیصد تک کمی ہوگی ۔ شرح سود میں کمی بہت مدد دیتی ہے۔ جی ایس ٹی کی شرح جو پہلے 16فیصد تھی، اس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 18فیصد تک آگئی۔ ٹیکس دہندگان میں اچھے لوگ بھی شامل ہیں۔

سربراہ ایف بی آر نے کہا کہ کچھ تاجر و صنعتکار ایک روپے کی بھی ٹیکس چوری نہیں کرتے، اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلاتے۔ ایف بی آر میں بھی ایسے افسران موجود ہیں جو ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔

راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ حکومت 2008 میں وصول کردہ ریونیو کی سطح پر کھڑی ہے۔ سال کے وصول شدہ ٹیکس کو قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کیا جائے، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ پورا سال ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے اور پھر قرضوں پر سود ادا کردیا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں کوئی روشنی کی کرن نظر نہیں آتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 90 فیصد افراد ٹیکس نہیں دیتے، ملک کے 4کروڑ 30لاکھ گھروں میں سے 40لاکھ میں ائیر کنڈیشنر موجود ہیں۔ ٹیکس ریٹ کم کرنا ہوگا، ٹیکس شرح بھی ٹھیک نہیں۔ کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 25فیصد سے زائد نہین ہونا چاہئے، اس کی شرح بھی کم کرنا ہوگی۔

Related Posts