اسلام آباد: حکومت نے جامعات کی فنڈنگ بند کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔ سرکاری جامعات کو خودانحصار اور پائیدار کارپوریٹ ادارہ بنانے کے سبز باغ دکھائے جانے سے نئے تعلیمی بحران کی آمد کا خدشہ ہے۔
نجی ٹی وی ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے منصوبے کا مقصد عالمی قرض دہندہ اداروں کی تجاویز کی روشنی میں سرکاری وسائل تعلیم پر خرچ کرنے سے بچنا ہے۔ وزارتِ خزانہ نے تحقیق کی بنیاد پر ہائر ایجوکیشن، وزارت قومی صحت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 80 فیصد سرکاری جامعات روایتی تعلیم اور میڈیکل کے شعبوں میں تین سے چار سال میں ڈیفالٹ ہوجائیں گی کیونکہ بہت سی جامعات پہلے ہی وفاقی بجٹ کی امداد پر چل رہی ہیں۔ وزارتِ خزانہ کی کوشش تھی کہ فنانسنگ کم ہو تاہم گزشتہ برس بھی 61ارب مخصوص کرنے پر گئے۔
عالمی قرض دہندہ چاہتے ہیں کہ تمام سرکاری یونیورسٹیاں مختلف اہم اقدامات اٹھاتے ہوئے از خود وسائل پیدا کریں، وفاقی حکومت کی فنڈنگ ختم کی جائے اور صوبائی حکومت بھی ہائر ایجوکیشن کے شعبے کو سبسڈی دینا بند کردے۔ تمام تر تجاویز کے تحت حکومت تعلیمی اداروں کو خودمختار بنانا چاہتی ہے جس سے تعلیم مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔