مشہور اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اُس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے اس اقدام پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ انہیں اضافی سامان پر صرف 50 فیصد رعایت دی گئی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک جو پاکستان میں ایک سلسلۂ تقاریر کے لیے تشریف لائے تھے، ڈاکٹر ذاکر نائیک 1000 کلو گرام سے زیادہ سامان ساتھ لائے حالانکہ وہ پاکستان کے حکومتی مہمان تھے لیکن انہیں امید تھی کہ ایئر لائن اضافی سامان کے چارجز معاف کر دے گی، جیسا کہ ان کے ساتھ بھارت میں ہوتا رہا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ ’’میں پاکستان آرہا تھا۔ ہمارا سامان 1000 کلو گرام تھا۔ میں نے پی آئی اے کے سی ای او سے بات کی۔ اسٹیشن منیجر نے مجھے کہا کہ وہ میرے لیے کچھ بھی کرے گا۔ میں نے جواب دیا ’میرا 500 سے 600 کلو گرام اضافی سامان ہے۔‘ اس نے مجھے 50 فیصد رعایت کی پیشکش کی۔ میں نے کہا، ’میں چار مزید لوگوں کو لے کر آؤں گا تاکہ خرچہ کم ہو جائے۔ میں نے اس سے کہا کہ یا تو مفت دے دو یا چھوڑ دو۔‘‘‘
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے 500-600 کلو گرام اضافی سامان پر 50 فیصد رعایت کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انہیں اکثر بڑی مقدار میں سامان مفت لے جانے کی اجازت ملتی تھی اور انہیں پاکستان سے بھی اسی قسم کے سلوک کی توقع تھی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے تبصروں نے سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبولیت حاصل کی، جس سے ایک گرم بحث شروع ہوگئی۔ کچھ لوگوں نے ان کی حمایت کی، جب کہ دوسروں نے انہیں غرور کا مظاہرہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ کچھ صارفین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پی آئی اے کو مالی مشکلات کا سامنا ہے اور 50 فیصد رعایت دینا ایک فراخدلانہ اقدام تھا۔