توہین رسالت کے ملزم کی لاش پولیس کی موجودگی میں جلائے جانیکا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملزم کی لاش
(فوٹو: بی بی سی)

کراچی: تحقیقاتی رپورٹ میں توہینِ رسالت کے ملزم ڈاکٹر شاہنواز کی لاش  پولیس کی موجودگی میں جلائے جانے کاا نکشاف سامنے آیا ہے۔ پولیس مقابلے میں ملزم کی ہلاکت پر ڈی آئی جی اور دیگر پولیس اہلکاروں سمیت دیگر 45افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کے کزن ایڈووکیٹ ابراہیم کنبھر نے ڈی آئی جی جاوید جسکانی، ایس ایس پی میر پور خاص، ایس ایس پی عمر کوٹ، ایس ایچ او سندھڑی، سی آئی اے انچارج اور مقامی مذہبی رہنما پیر عمر سمیت 45افراد پر مقدمہ درج کروایا۔

مقدمے کے متن میں قتل، انسدادِ دہشت گردی اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل کرلی گئیں۔ متن میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے۔ ڈاکٹر شاہنواز تحصیل ہسپتال عمر کوٹ میں 18ویں گریڈ کے ملازم اور ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔

متن کے مطابق 17ستمبر کو مذہبی گروپوں نے پر تشدد احتجاج کیا، ڈاکٹر شاہنواز پر توہین مذہب کا مقدمہ درج ہوا، وہ عمر کوٹ چھوڑ کر چلے گئے اور اپنی اصلی فیس بک آئی ڈی سے تردیدی بیان جاری کردیا تاہم مذہبی رہنما عمر جان سرہندی نے گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

پیر عمر جان سرہندی نے مشتعل احتجاج سے خطاب کے دوران ڈاکٹر شاہنواز کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکایا۔ مقدمے کے متن میں تمام اہم ملزمان پر باہمی رضامندی اور منصوبہ بندی سے ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل کا الزام لگایا گیا۔

تحققیاتی رپورٹ کیا کہتی ہے؟

سند پولیس کے سینئر افسران نے ڈاکٹر شاہنواز کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کی تصدیق کردی اور واضح کیا کہ پولیس کی موجودگی میں ہی ڈاکٹر شاہنواز کی لاش جلا دی گئی۔ وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے جعلی پولیس مقابلے میں ملوث پولیس اہلکاروں کی معطلی کی تصدیق کی ہے۔

Related Posts