پاکستان کے اسلامی بینک اسلام کے نام پر عوام کو کیسے لوٹ رہے ہیں، ہوشربا رپورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو گوگل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چئیرمین سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے، کنونشنل بینکاری 20 فیصد شرح سود چارج کرتی ہے، عوام کے ساتھ اسلامی بینکاری کے نام پر فراڈ ہورہا ہے۔

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 پر بریفنگ دی گئی۔

دوران اجلاس ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ بل میں صارفین کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے، بل منظوری کے بعد بھی مائیکرو فنانس بینکوں کو شامل نہیں کریں گے، کسی بینک کو شامل کرنے کا اختیار بورڈ کے پاس ہوگا۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ لوگ اسلام سے محبت کی وجہ سے نہیں بلکہ مالی مفاد کیلئے جاتے ہیں، میرے پاس کئی کیسز آئے ہیں جن میں اسلامی بینکاری میں شرح سود زیادہ ہونے کی شکایت آئی ہے۔

قائمہ کمیٹی خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے اسلامی بینکاری پر بریفنگ طلب کرلی اور کہا کہ بین الاقوامی اسلامی بینکاری کے حوالے سے مروجہ طریقہ کار کے حوالے سے بھی بتایا جائے۔ ڈپٹی گوربنر نے کہا کہ بینکنگ کے شعبے میں روایتی بینکوں کو حصہ 75 اور اسلامی بینکاری کا 25 فیصد ہے۔

اجلاس میں ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 کا تفصیلی جائزہ مکمل کیا گیا اور بل منظور کرلیا گیا۔

Related Posts