پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل رؤف حسن کے درمیان حالیہ واٹس ایپ پیغامات نے پارٹی قیادت کے اندرونی تنازعات کو بے نقاب کر دیا ہے۔
لیک ہونے والے پیغامات مورخہ 23 جون 2023، پارٹی کے بانی کی قید اور اندرونی اقتدار کی جدوجہد کی تصویر کشی پر ایک اہم اختلاف کو ظاہر کرتے ہیں۔
لیک ہونے والی چیٹ میں علیمہ خان عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے مبینہ پیغام پر تنقید کرتی نظر آرہی ہیں۔ پیغام میں پی ٹی آئی کے بانی کے ساتھ جیل کے دورے کے جذباتی اکاؤنٹ کی تفصیل دی گئی تھی، جس میں محدود رسائی اور ان کی جان کو لاحق خطرات کے دعوے بھی شامل تھے۔
علیمہ خان نے اس معلومات کو “احمقانہ” اور “غلط معلومات” کے طور پر مسترد کر دیا اور رؤف حسن کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو دبادیں ۔
بشریٰ بی بی سے منسوب پیغام میں ڈرامائی دعوے شامل تھے، جیسے کہ عمران خان کے دوروں پر پابندیاں اور ایک فرضی گفتگو جس میں انہوں نے جیل حکام کے ہاتھوں مارے جانے کا خدشہ ظاہر کیا۔ اس نے یہ بھی تجویز کیا کہ آرمی چیف عاصم منیر ان کے مواصلات کی نگرانی کر رہے ہیں، جس سے سازشوں اور تنازعات کی ایک پرت شامل ہے۔
سیاسی تجزیہ کار ان پیغامات کو علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے درمیان اقتدار کی کشمکش کے اشارے سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ بشریٰ بی بی ممکنہ طور پر من گھڑت اکاؤنٹس کے ذریعے رائے عامہ کو متاثر کرنے اور ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جب کہ علیمہ خان پارٹی بیانیے اور اثر و رسوخ پر کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
لیک پیغامات میں علیمہ خان کے پارٹی کمیونی کیشن پر واضح اختیار کو اجاگر کیا گیا ہے، جیسا کہ سیکریٹری جنرل کو ان کی ہدایات سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ واقعہ پی ٹی آئی کی قیادت کے اندر گہرے تناؤ کو ظاہر کرتا ہے اور عوامی بیانات کی صداقت اور پارٹی کی اندرونی حرکیات پر سوالات اٹھاتا ہے۔