سنگاپور ایئر لائنز، برٹش ایئر ویز اور لفتھانزا نے افغانستان کے لیے اپنی پروازوں میں کئی برسوں بعد اضافہ کیا ہے۔ ایئر لائنز کی جانب سے افغانستان کو ایک محفوظ آپشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد کئی ایئر لائنز نے افغانستان کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں۔ اب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے باعث ایئر لائنز افغانستان کی فضائی حدود کو ایک بار پھر استعمال کر رہی ہیں کہ یہ مسافروں کے لیے ایک محفوظ سفر ہوگا۔
خیال رہے 2022 کی روس یوکرین جنگ میں ایئر لائنز نے مشرق وسطیٰ سے پروازوں میں اضافہ کیا تھا۔ تاہم اب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور غزہ میں اسرائیلی جنگ کے باعث افغانستان کی فضائی حدود کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
فضائی مانیٹرنگ سے متعلق ادارے ‘فلائٹ رڈار24 کے ترجمان نے کہا ‘تنازعات کی وجہ سے فضائی حدود کے استعمال کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر کوشش کی جاتی ہے کہ تنازعے والے علاقے سے دور رہا جائے۔ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے باعث افغانستان کو محفوظ فضائی آپشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔’
گزشتہ سال ماہ اگست کے مقابلے میں اس سال ماہ اگست میں افغانستان کی فضائی حدود کا استعمال 7 گنا زیادہ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کے استعمال کی یہ تبدیلی ماہ اپریل سے شروع ہوئی تھی۔ اس دوران لفتھانزا، برٹش ایئر ویز اور سنگاپور ایئر لائنز نے دن کے اوقات میں افغانستان کے لیے پروازوں کا آغاز کیا تھا۔
تاہم حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ اور حزب اللہ کمانڈر فواد شکر کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل کے بعد ان پروازوں میں اضافہ ہوا ہے۔
سربراہ یورپی کاک پٹ ایسوسی ایشن اوٹجان ڈی بروئن نے کہا ‘جہاز کے فضا میں اڑان بھرتے ہوئے بھی یہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ اگلے علاقے میں کیا صورتحال ہوگی۔ کیونکہ خطے میں صورتحال مزید کشیدگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ایسی پرواز کسی صورت محفوظ نہیں ہوتی ہے۔’
‘روئٹرز’ سے بات کرتے ہوئے لفتھانزا نے بتایا افغانستان کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ ماہ جولائی میں کیا گیا تھا۔