غیرت کے نام پر 2 بیٹیاں قتل ہوگئیں۔ پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں باپ نے جواں سال بیٹیوں کو زہر دے دیا اور قتل کو حادثے کا رنگ دینے کی کوشش بھی کی۔
تفصیلات کے مطابق باپ نے غیرت کے نام پر 2 جوان بیٹیوں کو زہر دے کر جان سے مار دیا، جس کے بعد واقعے کو حادثہ ظاہر کرنے کیلئے دونوں بیٹیوں کو کرنٹ لگایا تاکہ بیٹیوں کے کرنٹ لگنے سے مر جانے کا تاثر دیا جاسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتول بیٹیوں کی عمریں 19 اور 22 سال تھیں جب انہیں قتل کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ باپ نے بیٹیوں کو قتل کے بعد دفن کردیا تھا، لیکن چار روز بعد ان کی والدہ نے مقدمہ درج کرادیا۔
واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے مبینہ قاتل کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولہ لڑکیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی مقدمے کی تفتیش آگے بڑھائی جائے گی۔
غیرت کے نام پر قتل کیا ہے؟
جب کسی لڑکی کا باپ یا بھائی اس پر یہ الزام لگا کر قتل کرے کہ اس نے کسی نامحرم سے ناجائز اور غیر شرعی رشتہ قائم کیا ہے یا وہ گھر سے بھاگ کر شادی کرنا چاہتی تھی، تو اسے غیرت کے نام پر قتل کہا جاتا ہے۔
ملک بھر میں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل عام ہوچکا ہے جو ملک کے تمام صوبوں میں کیا جاتا ہے اور قانون میں سقم کے باعث غیرت کے نام پر قتل کرنے والے باپ، بھائی اور دیگر رشتہ دار سزا سے بچ بھی جاتے ہیں۔
جائز یا ناجائز؟
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ غیرت کے نام پر کسی بیٹی، بہن یا بہو کو قتل کرنا ہر لحاظ سے ناجائز اور غیر قانونی ہے، پسند کی شادی یا پھر نامحرم سے رشتہ قائم کرنا سنگین گناہ ضرور ہوسکتے ہیں، لیکن شریعت میں ہر جرم کی سزا واضح طور پر موجود ہے اور قانون کے ہوتے ہوئے کسی بھی شخص کو اپنی عدالت لگانے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے۔