کینیا کی ہائیکورٹ نے پاکستان کے معروف صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جن کو اکتوبر 2022 میں کینین پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ کی جسٹس اسٹیلا مٹوکو نے پولیس کی فائرنگ کے واقعے کو غیر متوقع اور غیر آئینی قرار دیا۔ کینین قانون کے تحت ارشد شریف کے حقِ زندگی، مساوات، وقار اور قانونی تحفظ کو نقصان پہنچایا گیا۔
ہائیکورٹ نے کینین حکومت کو حکم دیا ہے کہ ارشد شریف کے خاندان کو ارشد شریف کی زندگی چھیننے کے معاوضے کے طور پر 1کروڑ کینین شلنگز ادا کیے جائیں۔ تاہم مالیاتی جرمانے کو حکومت کی جانب سے اپیل کا وقت دیتے ہوئے 30 دن کیلئے مؤخر کیا گیا ہے۔
اپنے فیصلے میں کینین جج جسٹس اسٹیلا نے اٹارنی جنرل، آئی جی پولیس، ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشنز اور آئی پی او اے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ریمارکس دئیے کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں اتنی دیر کیوں کی گئی؟ لواحقین کو حقائق سے آگاہ کیوں نہیں کیا؟
معزز خاتون جج نے ہدایت کی تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ارشد شریف کے قتل کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ایکشن لیں۔ خیال رہے کہ ارشد شریف نے جولائی 2022 میں گرفتاری سے بچنے کیلئے پاکستان چھوڑدیا تھا۔
ابتدائی طور پر کینین پولیس نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس کسی مجرم کا پیچھا کررہی تھی اور غلطی سے کی گئی فائرنگ سے گولی پاکستان کے معروف صحافی ارشد شریف کو جالگی تاہم یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے تھے۔